1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
131. باب ليس المؤمن بالطعان
131. مومن طعن و تشنیع کرنے والا نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 236
236/311 (صحيح) عن عائشة رضي الله عنها ؛ أن يهودياً أتوا النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: السام عليكم، فقالت عائشة: وعليكم، ولعنكم الله، وغضب الله عليكم. قال:" مهلاً يا عائشة! عليك بالرفق، وإياك والعنف والفحش". قالت: أو لم تسمع ما قالوا؟ قال:" أو لم تسمعي ما قلت؟ رددت عليهم، فيستجاب لي فيهم، ولا يستجاب لهم فيّ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے «السام عليكم» (تم پر تباہی آئے) کہا:۔ اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اور تم پر بھی تباہی، اور اللہ تم پر لعنت کرے، اور اللہ کا غضب تم پر ہو۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو عائشہ! تمہیں نرمی اختیار کرنی چاہئے، سختی اور فحش کلامی سے پرہیز کرو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں جو ان لوگوں نے کہا:؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور کیا تم نے نہیں سنا جو میں نے کہا:؟ میں نے ان پر لوٹا دیا ہے میری بات تو ان کے حق میں قبول ہو جائے گی اور ان کی بددعا میرے حق میں قبول نہ ہو گی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 236]