1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
122.  باب سخاوة النفس 
حدیث نمبر: 212
212/278 عن أنس بن مالك قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم رحيماً، وكان لا يأتيه أحدٌ إلا وعده، وأنجز له إن كان عنده، وأقيمت الصلاة، وجاءه أعرابي فأخذ بثوبه فقال: إنما بقي من حاجتي يسيرة؛ وأخاف أنساها، فقام معه حتى فرغ من حاجته، ثم أقبل فصلّى".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑے رحم دل تھے۔ جب کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اپنی ضرورت کے لیے) آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے وعدہ کر لیتے اور اسے پورا کرتے، بشرطیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتا۔ (ایک بار) نماز کی اقامت کہی گئی اور ایک اعرابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کا کپڑا پکڑ لیا اور کہا: میری ایک تھوڑی سی ضرورت باقی رہ گئی ہے، مجھے ڈر ہے کہ کہیں میں اسے بھول نہ جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسکے ساتھ چلے گئے یہاں تک کہ اس کی ضرورت پوری کر دی اور اس کے بعد آ کر نماز پڑھائی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 212]
تخریج الحدیث: (حسن)