1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ اول : احادیث 1 سے 249
110.  باب الانبساط إلى الناس
حدیث نمبر: 185
185/246 عن عطاء بن يسار قال: لقيتُ عبد الله بن عمرو بن العاص، فقلتُ: أخبرني عن صفة رسول الله صلى الله عليه وسلم في التوراة، قال: فقال:" أجل، والله! إنه لموصوف في التوراة ببعض صفته في القرآن:?يا أيها النبي إنا أرسناك شاهداً (1) ومبشراً ونذيراً? [الأحزاب: 45]. وحرزاً للأميين، أنت عبدي ورسولي، سميتك: المتوكل، ليس بفظّ ولا غليظ، ولا صخّاب في الأسواق، ولا يدفعُ بالسيئة السيئة. ولكن يعفو ويغفرُ، ولن يقبضه الله تعالى، حتى يقيم به الملة العوجاء؛ بأن يقولوا: لا إله إلا الله، ويفتحوا بها أعيناً عمياً، وآذاناً صماً، وقلوباً غُلفاً".
عطاء بن یسار سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے (ان سے) کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ اوصاف بتائیں جو تورات میں ہیں، انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! تورات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ وہ صفات ہیں جو قرآن میں بیان کی گئی ہیں: ‏ «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا‏» اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہم نے تمہیں گواہی دینے والا، بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کے بھیجا ہے۔) اور امی قوم کے لیے حفاظت کرنے والا، تم میرے بندے اور رسول ہو، میں نے تمہارا نام متوکل رکھا ہے، آپ نہ سخت طبیعت ہیں اور نہ سخت دل ہیں، نہ بازار میں شور بلندکرنے والے ہیں اور نہ آپ برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے ہیں بلکہ آپ معاف اور درگزر کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ انہیں دنیا سے اس وقت تک ہرگز نہ اٹھائے گا یہاں تک کہ ان کے سبب سے ٹیڑھی قوم کو سیدھا کر دے یہ کہ وہ لا الہ الا اللہ کہنے لگیں اور اس کے ساتھ وہ اندھی آنکھیں، بہرے کانوں اور غلاف میں لپٹے ہوئے دلوں کو کھولیں گے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 185]
تخریج الحدیث: (صحيح)