151/206 عن ابن عمر ؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"[ألا] كلكم راع، وكلكم مسؤول عن رعيته؛ فالأمير الذي(1) على الناس راع، وهو مسؤول عن رعيته، والرجل راع على أهل بيته، وهو مسؤول عن رعيته، وعبد الرجل [ وفي طريق: والخادم/214] راعٍ على مال سيده، وهو مسؤول عنه، [والمرأة راعية في بيت زوجها]، [وهي مسؤولة]، [ سمعت هؤلاء عن النبي صلى الله عليه وسلم، وأحسب النبي صلى الله عليه وسلم قال: –"والرجل في مال أبيه"]، ألا كلكم راعٍ، وكلكم مسؤول عن رعيته".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے، اور تم میں سے ہر شخص سے اس کی رعایا کے متعلق سوال کیا جائے گا، وہ امیر جو لوگوں پر حکمران مقرر ہو وہ بھی ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعایاکے بارے میں سوال کیا جائے گا اور آدمی اپنے گھر والوں پر ذمہ دار ہے اور ا س سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور آدمی کا غلام اور ایک روایت میں ہے کہ خادم اپنے آقا کے مال پر ذمہ دار ہے اور اس سے اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور عورت اپنے خاوند کے گھر میں ذمہ دار ہے اور اس سے سوال کیا جائے گا۔“ میں نے یہ سب باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں اور میرا گمان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ”اور آدمی اپنے باپ کے مال کا بھی ذمہ دار ہے، خبردار تم سب ذمہ دار ہو اور تم سب سے اس کی رعایاکے بارے میں حساب لیا جائے گا۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 151]