140/189 عن المعرور بن سويد قال: رأيت أبا ذر وعليه حلة وعلى غلامه حلة، (وفي رواية: وعليه ثوب وعلى غلامه حلة، فقلنا: لو أخذت هذا، وأعطيت هذا غيره كانت حلة / 194) فسألناه عن ذلك؟ فقال: إني ساببت رجلاً فشكاني إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم:"أعيرته بأمه؟". قلت: نعم. ثم قال:" إن أخوانكم خولكم، جعلهم الله تحت أيديكم، فمن كان أخوه تحت يديه، فليطعمه مما يأكل، وليلبسه مما يلبس، ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم ما يغلبهم فأعينوهم".
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو دیکھا، ان پر ایک حلہ تھا اور ان کے غلام پر بھی حلہ تھا (ایک روایت میں ہے: ان پر ایک کپڑا تھا اور ان کے غلام پر حلہ تھا تو ہم نے کہا: اگر آپ یہ لے لیتے اور اس کو کوئی اور چیز دے دیتے یہ آپ کا حلہ بن جاتا)۔ ہم نے ان سے اس کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے کہا: میں نے ایک شخص کو گالی دی تھی۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: ”کیا تم نے اس کی ماں کو طعنہ دیا؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تمہارے بھائی تمہارے خادم ہیں، اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت بنایا ہے۔ جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو اسے چاہیے کہ جیسا خود کھائے ویسا اسے کھلائے اور جیسا خود پہنے ویسا اسے پہنا ئے اور ان سے ایسا کام نہ لو جو ان کے بس کا نہیں۔ اگر تم ان کو ایسے کام کی ذمہ داری ڈالو جو ان کے بس کا نہیں تو ان کی مدد بھی کرو۔“[صحيح الادب المفرد/حدیث: 140]