103/138 عن عبد الرحمن بن أبزى قال: قال داود:"كن لليتيم كالأب الرحيم، واعلم أنك كما تزرع كذلك تحصد، ما أقبح الفقر بعد الغنى وأكثر من ذلك أو أقبح من ذلك الضلالة بعد الهدى، وإذا وعدت صاحبك فأنجز له ما وعدته؛ فإن لا تفعل يورث بينك وبينه عداوة، وتعوذ بالله من صاحب إن ذكرت لم يُعِنْكَ، وإن نسيتَ لم يُذكرك".
عبدالرحمن بن ابزی سے مروی ہے کہتے ہیں، داود کہتے ہیں، یتیم کے لیے ایسے ہو جاؤ جیسے مشفق باپ اور یہ بھی جان لو جیسا بیج ڈالو گے ویسی فصل کاٹو گے، دولت مند ہونے کے بعد محتاج ہونا کتنا برا ہے اور اس سے بھی برا یہ ہے یا اس سے بھی زیادہ سنگین یہ ہے کہ ہدایت ملنے کے بعد انسان گمراہ ہو جائے جب تم اپنے ساتھی سے وعدہ کرو تو جو وعدہ کرو پورا کرو اگر ایسا نہیں کرو گے تو تمہارے اور اس کے درمیان عداوت ڈال دی جائے گی اور ایسے ساتھی سے اللہ کی پناہ مانگو کہ اگر تمہیں یاد ہو تو وہ تیری مدد نہ کرے اور اگر تم بھول چکے ہو تو تمہیں یاد نہ کرائے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 103]