سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام کو یہ دعا کی: ” «اَللّٰهُمَّ إِنَّكَ تَرَي مَكَانِيْ، وَتَسْمَعُ كَلَامِيْ، وَتَعْلَمُ سِرِّيْ وَعَلَانِيَتِْي، لَا يَخْفَيٰ عَلَيْكَ شَيْءٌ مِنْ أَمْرِيْ، أَنَا الْبَائِسُ الْفَقِيْرُ، الْمُسْتَغِيْثُ الْمُسْتَجِيْرُ، الْوَجِلُ الْمُشْفِقُ، الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِهِ، أَسْأَلُكَ مَسْأَلَةَ الْمِسْكِيْنِ، وَأَبْتَهِلُ إِلَيْكَ ابْتِهَالَ الْمُذْنِبِ الذَّلِيْلِ، وَأَدْعُوْكَ دُعَاءَ الْخَائِفِ الضَّرِيْرِ، مَنْ خَضَعَتْ لَكَ رَقْبَتُهُ، وَذَلَّ جَسَدُهُ، وَرَغِمَ أَنْفُهُ، اَللّٰهُمَّ لَا تَجْعَلْنِيْ بِدُعَائِكَ شَقِيًّا، وَكُنْ بِيْ رَءُوْفًا رَحِيْمًا، يَا خَيْرَ الْمَسْئُوْلِيْنَ، وَيَا خَيْرَ الْمُعْطِيْنَ.»”اے اللہ! تو میرے وجود کو جانتا ہے، اور میرا کلام سنتا ہے، میری ظاہری حالت اور پوشیدہ حالت جانتا ہے۔ میرے معاملے سے تجھ پر کچھ بھی پوشیدہ نہیں، اور میں مصیبت زدہ، فقیر، مدد مانگنے والا، پناہ چاہنے والا، ڈرنے والا، خوف زدہ اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے والا ہوں۔ مسکین آدمی کی طرح تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور گنہگار ذلیل شخص کی طرح آہ و زاری کرتا ہوں، ڈرنے والے نابینے شخص کی طرح تجھے بلا رہا ہوں، جس کی گردن عاجز ہوگئی ہو، اور اس کا جسم ذلیل ہوگیا ہو، اور ناک خاک آلود ہوگئی ہو۔ اے اللہ! مجھے اپنی پکار کے ساتھ بدبخت نہ بنا، اور مجھ پر شفقت والا، اور رحم کرنے والا ہو۔ اے وہ ذات جو تمام ایسے لوگوں سے بہتر ہے جن سے مانگا جاتا ہے، اور اے وہ ذات جو تمام دینے والوں سے بھی بہتر ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ/حدیث: 954]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 232، 233، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11405، والطبراني فى «الصغير» برقم: 696، ضعيف الجامع برقم: 1186 قال الهيثمي: وفيه يحيى بن صالح الأبلي قال العقيلي روى عنه يحيى بن بكير مناكير وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (3 / 252)»