الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْمَنَاقِبُ
مناقب کا بیان
68. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا بیان
حدیث نمبر: 893
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ الْوَلِيدِ النَّرْسِيُّ الْبَصْرِيُّ ابْنُ أَخِي الْعَبَّاسِ بْنِ الْوَلِيدِ النَّرْسِيِّ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ حَاتِمٍ الأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُثَنَّى ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ ابْنُ ثَمَانِ سِنِينَ، فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" إِنَّ رِجَالَ الأَنْصَارِ وَنِسَاءَهُمْ قَدْ أَتْحَفُوكَ غَيْرِي، وَلَمْ أَجِدْ مَا أُتْحِفُكَ إِلا ابْنِي هَذَا، فَاقْبَلْ مِنِّي يَخْدُمْكَ مَا بَدَا لَكَ قَالَ: فَخَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ، فَلَمْ يَضْرِبْنِي ضَرْبَةً قَطُّ، وَلَمْ يَسُبَّنِي، وَلَمْ يَعْبِسْ فِي وَجْهِي، وَكَانَ أَوَّلُ مَا أَوْصَانِي بِهِ، أَنْ قَالَ: يَا بُنَيَّ، اكْتُمْ سِرِّي تَكُنْ مُؤْمِنًا، فَمَا أَخْبَرْتُ بِسِرِّهِ أَحَدًا، وَإِنْ كَانَتْ أُمِّي، وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلْنَنِي أَنْ أُخْبِرَهُنَّ بِسِرِّهِ فَلا أُخْبِرُهُنَّ وَلا أُخْبِرُ بِسِرِّهِ أَحَدًا أَبَدًا، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ أَسْبِغِ الْوُضُوءَ يُزَدْ فِي عُمْرِكَ وَيُحِبَّكَ حَافِظَاكَ، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ، إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لا تَبِيتَ إِلا عَلَى وُضُوءٍ فَافْعَلْ، فَإِنَّهُ مَنْ أَتَاهُ الْمَوْتُ وَهُوَ عَلَى وُضُوءٍ أُعْطِيَ الشَّهَادَةَ، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ، إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لا تَزَالَ تُصَلِّي فَافْعَلْ فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ لا تَزَالُ تُصَلِّي عَلَيْكَ مَا دُمْتَ تُصَلِّي، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ، إِيَّاكَ وَالالْتِفَاتَ فِي الصَّلاةِ، فَإِنَّ الالْتِفَاتَ فِي الصَّلاةِ هَلَكَةٌ، فَإِنْ كَانَ لا بُدَّ فَفِي التَّطَوُّعِ لا فِي الْفَرِيضَةِ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، إِذَا رَكَعْتَ فَضَعْ كَفَّيْكَ عَلَى رُكْبَتَيْكَ، وَافْرُجْ بَيْنَ أَصَابِعِكَ، وَارْفَعْ يَدَيْكَ عَلَى جَنْبَيْكَ، فَإِذَا رَفَعْتَ رَأْسَكَ مِنَ الرُّكُوعِ فَكُنْ لِكُلِّ عُضْو مَوْضِعَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ لا يَنْظُرُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ لا يُقِيمُ صُلْبَهُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ، إِذَا سَجَدْتَ فَلا تَنْقُرْ كَمَا يَنْقُرُ الدِّيكُ، وَلا تُقْعِ كَمَا يُقْعِي الْكَلْبُ، وَلا تَفْتَرِشْ ذِرَاعَيْكَ افْتِرَاشَ السَّبْعِ، وَافْرِشْ ظَهْرَ قَدَمَيْكَ الأَرْضَ، وَضَعْ إِلْيَتَيْكَ عَلَى عَقِبَيْكَ فَإِنَّ ذَلِكَ أَيْسَرُ عَلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي حِسَابِكَ، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ بَالِغْ فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ تَخْرُجْ مِنْ مُغْتَسَلِكَ لَيْسَ عَلَيْكَ ذَنْبٌ وَلا خَطِيئَةٌ، قُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي، مَا الْمُبَالَغَةُ؟، قَالَ: تَبُلُّ أُصُولَ الشَّعْرِ، وَتُنَقِّي الْبَشَرَةَ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، إِنْ إِذَا قَدَرْتَ أَنْ تَجْعَلَ مِنْ صَلَوَاتِكَ فِي بَيْتِكَ شَيْئًا فَافْعَلْ فَإِنَّهُ يُكْثِرُ خَيْرَ بَيْتِكَ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، إِذَا دَخَلْتَ عَلَى أَهْلِكَ فَسَلِّمْ يَكُنْ بَرَكَةً عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِكَ، ثُمَّ قَالَ: يَا بُنَيَّ، إِذَا خَرَجْتَ مِنْ بَيْتِكَ فَلا يَقَعَنَّ بَصَرُكَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ، إِلا سَلَّمْتَ عَلَيْهِ تَرْجِعُ وَقَدْ زِيدَ فِي حَسَنَاتِكَ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، إِنْ قَدَرْتَ أَنْ تُمسِيَ وَتُصْبِحَ وَلَيْسَ فِي قَلْبِكَ غِشٌّ لأَحَدٍ فَافْعَلْ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، إِذَا خَرَجْتَ مِنْ أَهْلِكَ فَلا يَقَعَنَّ بَصَرُكَ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ، إِلا ظَنَنْتَ أَنَّ لَهُ الْفَضْلَ عَلَيْكَ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ، إِنْ حَفِظْتَ وَصِيَّتِي فَلا يَكُونَنَّ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنَ الْمَوْتِ، ثُمَّ قَالَ لِي: يَا بُنَيَّ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ سُنَّتِي وَمَنْ أَحْيَا سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ"، لا يُرْوَى عَنْ أَنَسٍ بِهَذَا التَّمَامِ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ مُسْلِمٌ الأَنْصَارِيُّ وَكَانَ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینے تشریف لائے تو میں اس وقت آٹھ سال کا تھا، تو میری ماں مجھے نبی صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئی اور کہنے لگی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے علاوہ انصار کے مردوں اور عورتوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے پیش کئے گئے، مگر میرے پاس تو کوئی ایسا تحفہ نہیں جو آپ کی خدمت میں پیش کروں، ہاں میرے پاس یہ ایک میرا بیٹا ہے، اس کو آپ قبول فرما لیجئے، آپ جو بھی فرمائیں گے یہ آپ کی خدمت بجا لائے گا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی مجھے نہیں مارا، اور نہ ہی کبھی گالی دی، اور نہ کبھی ماتھے پر شکن ڈالی، سب سے بہتر جو وصیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمائی یہ تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹا! میرا بھید چھپا کر رکھنا تو تو مؤمن ہو جائے گا۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھید کبھی کسی کو نہیں بتایا، یہاں تک کہ اپنی ماں کو بھی نہیں بتایا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھید کے متعلق پوچھتیں تو میں انہیں بھی نہیں بتاتا، اور میں نے کبھی کسی کو نہیں بتایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: بیٹا! وضو مکمل کرو تیری عمر میں اضافہ ہو گا، اور تیرے فرشتے محافظ و نگہبان تجھ سے محبت کریں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹا! اگر طاقت رکھتے ہو کہ با وضو ہو کر سو جاؤ تو اس طرح ضرور کرو کیونکہ جس کو باوضو حالت میں موت آجائے تو اسے شہادت کا مرتبہ ملے گا۔ پھر فرمایا: اگر ہمیشہ نماز ادا کرنے کی طاقت رکھتے ہو تو ضرور پڑھو کیونکہ فرشتے ہمیشہ تم پر رحم کی دعا کرتے رہیں گے جب تک تم نماز پڑھتے رہو گے۔ پھر فرمایا: بیٹا! نماز میں اِدھر اُدھر توجہ کرنے سے بچو کیونکہ نماز میں اِدھر اُدھر توجہ کر نا ہلاکت ہے، اگر ضروری ہو تو نفل میں کر لو، فرض نماز میں ایسے نہ کرنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رکوع کرو تو اپنی ہتھیلی کو اپنے گھٹنوں پر رکھو، اور اپنی انگلیاں کھول کر رکھو، اور اپنے ہاتھوں کو اپنے پہلوؤں سے علیحدہ رکھو، جب رکوع سے سر اٹھاؤ تو ہر جوڑ اپنی اپنی جگہ پر آجانا چاہیے، کیونکہ جو شخص رکوع اور سجود میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں کرتا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے۔ پھر فرمایا: بیٹا! جب سجدہ کرو تو مرغ کی طرح ٹھونگے نہ مارو، اور اس طرح نہ بیٹھو جس طرح کتا بیٹھتا ہے، اور درندے کی طرح اپنی کلائیوں کو بچھاؤ بھی نہیں، اور اپنے پاؤں کی پشت کو زمین پر بچھا دو، اور اپنے سرین اپنی ایڑیوں پر رکھو، کیونکہ اس طرح نماز ادا کرنا تیرے حساب کو قیامت کے روز تجھ پر آسان کر دے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹا! جنابت کا غسل اچھی طرح کرو، جب تم غسل خانے سے باہر آؤ گے تو تم پر کوئی چھوٹا یا بڑا گناہ باقی نہ رہے گا۔ میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، غسل میں مبالغہ کرنا اور اچھی طرح کرنا کیسے ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے بالوں کی جڑوں کو تر کرو، اور جسم کو صاف کرو۔ پھر فرمایا: بیٹا! اگر تم اپنی نفلی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لیے مخصوص کر سکو تو ضرور کرو کیونکہ اس طرح تمہارے گھر میں خیر و برکت بہت زیادہ ہو جائے گی۔ پھر فرمایا: بیٹا! جب اپنے گھر میں آؤ تو ان کو سلام کہو، یہ تم پر اور تمہارے گھر والوں پر برکت ہوگی۔ پھر فرمایا: بیٹا! جب تم اپنے گھر سے نکلو تو اہلِ قبلہ سے جس پر بھی آپ کی نظر پڑے تو اس کو سلام کہو، اس طرح تمہاری نیکیوں میں اضافہ ہو گا۔ پھر فرمایا: بیٹا! اگر تم اپنی صبح وشام اس طرح بنا سکو کہ تمہارے دل میں کسی کے متعلق کینہ یا کھوٹ نہ ہو تو ضرور کرو۔ پھر فرمایا: بیٹا! جب تم گھر سے نکلو تو تمہاری نظر اہلِ قبلہ سے جس پر بھی پڑے تم اسے اپنے سے افضل اور برتر سمجھو۔ پھر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹا! میری وصیت کی حفاظت کرنا، اور موت سے زیادہ پیاری چیز تیرے نزدیک اور کوئی نہیں ہونی چاہیے۔ پھر فرمایا: بیٹا! یہ میری سنت ہے، اور جو شخص میری سنت کو زندہ کرے گا تو گویا اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ قیامت کے روز میرے ساتھ ہو گا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْمَنَاقِبُ/حدیث: 893]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن حديث صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2768، 3561، 6038، 6911، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2309، 2309، 2309، 2309، 2330، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2893، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4774، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2015، والدارمي فى «مسنده» برقم: 63، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12156، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2784، 2992، والبزار فى «مسنده» برقم: 6386، وأ خرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17946، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32376، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 706، 707، 708، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2752، 6773، 9032، 9152، 9220، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 856، 1100، وأخرجه الترمذي فى «الشمائل» ‏‏‏‏ برقم: 345
«قال ابن حجر: فيه على بن زيد بن جدعان وهو ضعيف» ، تقريب التهذيب: (1 / 696)»

حكم: إسناده ضعيف ولكن حديث صحيح

   صحيح البخاريخدمت النبي عشر سنين فما قال لي أف ولا لم صنعت ولا ألا صنعت
   صحيح البخاريخدمته في الحضر والسفر فوالله ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا ولا لشيء لم أصنعه لم لم تصنع هذا هكذ
   صحيح البخاريخدمته في السفر والحضر ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا ولا لشيء لم أصنعه لم لم تصنعه
   صحيح مسلمخدمت رسول الله عشر سنين والله ما قال لي أفا قط ولا قال لي لشيء لم فعلت كذا وهلا فعلت كذا
   صحيح مسلمخدمت رسول الله تسع سنين فما أعلمه قال لي قط لم فعلت كذا وكذا ولا عاب علي شيئا قط
   صحيح مسلمخدمته في السفر والحضر والله ما قال لي لشيء صنعته لم صنعت هذا هكذا ولا لشيء لم أصنعه لم لم تصنع هذا هكذا
   صحيح مسلمخدمته تسع سنين ما علمته قال لشيء صنعته لم فعلت كذا وكذا أو لشيء تركته هلا فعلت كذا وكذا
   سنن أبي داودخدمت النبي عشر سنين بالمدينة وأنا غلام ليس كل أمري كما يشتهي صاحبي أن أكون عليه ما قال لي فيها أف قط وما قال لي لم فعلت هذا أو ألا فعلت هذا
   سنن أبي داودخدمته سبع سنين أو تسع سنين ما علمت قال لشيء صنعت لم فعلت كذا وكذا ولا لشيء تركت هلا فعلت كذا وكذا
   المعجم الصغير للطبراني اكتم سري تكن مؤمنا ، فما أخبرت بسره أحدا ، وإن كانت أمي ، وأزواج النبى صلى الله عليه وآله وسلم يسألنني أن أخبرهن بسره فلا أخبرهن ولا أخبر بسره أحدا أبدا ، ثم قال : يا بني أسبغ الوضوء يزد فى عمرك ويحبك حافظاك ، ثم قال : يا بني ، إن استطعت أن لا تبيت إلا على وضوء فافعل ، فإنه من أتاه الموت وهو على وضوء أعطي الشهادة ، ثم قال : يا بني ، إن استطعت أن لا تزال تصلي فافعل فإن الملائكة لا تزال تصلي عليك ما دمت تصلي ، ثم قال : يا بني ، إياك والالتفات فى الصلاة ، فإن الالتفات فى الصلاة هلكة ، فإن كان لا بد ففي التطوع لا فى الفريضة ، ثم قال لي : يا بني ، إذا ركعت فضع كفيك على ركبتيك ، وافرج بين أصابعك ، وارفع يديك على جنبيك ، فإذا رفعت رأسك من الركوع فكن لكل عضو موضعه ، فإن الله لا ينظر يوم القيامة إلى من لا يقيم صلبه فى ركوعه وسجوده ، ثم قال : يا بني ، إذا سجدت فلا تنقر كما ينقر الديك ، ولا تقع كما يقعي الكلب ، ولا تفترش ذراعيك افتراش السبع ، وافرش ظهر قدميك الأرض ، وضع إليتيك على عقبيك فإن ذلك أيسر عليك يوم القيامة فى حسابك ، ثم قال : يا بني بالغ فى الغسل من الجنابة تخرج من مغتسلك ليس عليك ذنب ولا خطيئة ، قلت : بأبي وأمي ، ما المبالغة ؟ ، قال : تبل أصول الشعر ، وتنقي البشرة ، ثم قال لي : يا بني ، إن إذا قدرت أن تجعل من صلواتك فى بيتك شيئا فافعل فإنه يكثر خير بيتك ، ثم قال لي : يا بني ، إذا دخلت على أهلك فسلم يكن بركة عليك وعلى أهل بيتك ، ثم قال : يا بني ، إذا خرجت من بيتك فلا يقعن بصرك على أحد من أهل القبلة ، إلا سلمت عليه ترجع وقد زيد فى حسناتك ، ثم قال لي : يا بني ، إن قدرت أن تمسي وتصبح وليس فى قلبك غش لأحد فافعل ، ثم قال لي : يا بني ، إذا خرجت من أهلك فلا يقعن بصرك على أحد من أهل القبلة ، إلا ظننت أن له الفضل عليك ، ثم قال لي : يا بني ، إن حفظت وصيتي فلا يكونن شيء أحب إليك من الموت ، ثم قال لي : يا بني إن ذلك من سنتي ومن أحيا سنتي فقد أحبني ومن أحبني كان معي فى الجنة
   المعجم الصغير للطبراني دعوه ، فإنه لا يكون إلا ما أراد الله ، وما رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم انتقم لنفسه من شيء قط إلا أن تنتهك لله حرمة ، فإذا انتهكت لله حرمة ، كان أشد الناس غضبا لله عز وجل ، وما عرض عليه أمران قط إلا اختار أيسرهما ما لم يكن لله فيه سخط ، فإن كان لله فيه سخط كان أبعد الناس منه