سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اوس اور خزرج دو قبیلے انصار کے تھے، ان میں جاہلیت کے دور سے عداوت تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو یہ دشمنی ان سے چلی گئی اور اللہ نے ان میں الفت ڈال دی۔ ایک دفعہ وہ ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اوس کے ایک آدمی نے ایک شعر کہا جس میں خزرج کی توہین تھی، اور خزرج کے ایک آدمی نے اسی طرح شعر کہا جس میں اوس کی توہین تھی، تو اس طرح شعروں کی مثالیں بیان کرتے رہے یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے پر کود پڑے، پھر انہوں نے ہتھیار لے لیے اور جنگ کے لیے باہر نکل آئے، یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی اور وحی بھی آپ پر نازل ہو گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے نکلے حالانکہ آپ کی پنڈلیاں ابھی ننگی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو بلایا: «﴿يٰأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهِ وَ لَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَ أَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے اور مسلمان ہو کر ہی تم مرو۔“ جب آیات پڑھ کر فارغ ہوئے تو انہوں نے ہتھیار اتار دیئے اور ایک دوسرے سے روتے ہوۓ گلے مل گئے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْفِتَنِ/حدیث: 782]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 602 قال الهيثمي: فيه غسان بن الربيع وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 80)»