الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
کِتَابُ الصِّیَام
روزوں کا بیان
36. عاشوراء کے روزے کا بیان
حدیث نمبر: 401
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الأَنْطَاكِيُّ ، حَدَّثَنَا بَرَكَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَلَبِيُّ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَسْبَاطٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَإِذَا بَيْنَ يَدَيْهِ قَصْعَةُ ثَرِيدٍ وَعُرَاقٍ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ،"أَلَيْسَ هَذَا يَوْمَ عَاشُورَاءَ؟، فَقَالَ: بَلَى، كُنَّا نَصُومُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فَلَمَّا فُرِضَ شَهْرُ رَمَضَانَ نَسْخَهَ"، ثُمَّ قَالَ: اقْعُدْ، فَقَعَدْتُ، فَأَكَلْتُ، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الثَّوْرِيِّ، إِلا يُوسُفُ بْنُ أَسْبَاطٍ
سیدنا علقمہ کہتے ہیں: میں عاشوراء کے دن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو ان کے سامنے ایک ثرید کا پیالہ پڑا ہوا تھا، میں نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کیا یہ عاشوراء کا دن نہیں ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں! عاشوراء کا دن ہے۔ ہم عاشوراء کا روزہ رمضان کی فرضیت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکھا کرتے تھے، جب رمضان فرض ہو گیا تو اس نے عاشوراء کا روزہ منسوخ کر دیا۔ پھر فرمایا: بیٹھو۔ تو میں بیٹھ گیا اور کھانے لگا۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الصِّیَام/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4503، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1127، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2081، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2856، 2857، 2858، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8500، 13546، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4105، والطبراني فى «الكبير» برقم: 8877، 8878، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2080، 2566، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1086»

حكم: صحيح