الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
کِتَابُ الصِّیَام
روزوں کا بیان
25. رمضان کے روزوں کی عظمت کا بیان
حدیث نمبر: 390
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو نُعَيْمٍ الْجُرْجَانِيُّ ، بِبَغْدَادَ سَنَةَ ثَمَانٍ وَثَمَانِينَ وَمِائَتَيْنِ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رَجَاءٍ الْجُرْجَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي طَيْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أُمَّتِي لَمْ تُخْزَ مَا أَقَامُوا شَهْرَ رَمَضَانَ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا خَزْيُهُمْ فِي إِضَاعَةِ شَهْرِ رَمَضَانَ؟، قَالَ: انْتِهَاكُ الْمَحَارِمِ فِيهِ، مَنْ زَنَا فِيهِ أَوْ شَرِبَ فِيهِ خَمْرًا، لَعَنَهُ اللَّهُ وَمَنْ فِي السَّمَاوَاتِ إِلَى مِثْلِهِ مِنَ الْحَوْلِ، فَمَنْ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَ رَمَضَانَ فَلَيْسَتْ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ حَسَنَةٌ يَتَّقِي بِهَا النَّارَ، فَاتَّقُوا شَهْرَ رَمَضَانَ، فَإِنَّ الْحَسَنَاتَ تُضَاعَفُ فِيهِ مَا لا تُضَاعَفُ فِيمَا سِوَاهُ وَكَذَلِكَ السَّيِّئَاتُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الأَعْمَشِ، إِلا ابْنُ أَبِي طَيْبَةَ، وَلا عَنْهُ إِلا ابْنُهُ، وَلا يُرْوَى عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ عَمَّارُ بْنُ رَجَاءٍ
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امّت کے لوگ جب تک رمضان کو قائم رکھیں گے، ذلیل نہیں کیے جائیں گے۔ کہا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! رمضان کے مہینے کو ضائع کرنے میں کون سی رسوائی ہوگی؟ فرمایا: ان کے محارم کو پھاڑا جائے گا، اور جو اس مہینے میں زنا کرے گا اور شراب پیئے گا، اللہ کی اس پر لعنت ہے اور اس کی جو کوئی آسمانوں میں ہے آئندہ سال تک اسے لعنت کرتے رہیں گے۔ اگر وہ آئندہ رمضان آنے سے پہلے مر گیا تو آگ سے بچنے کے لیے اللہ کے پاس اس کے لیے کوئی نیکی نہیں ہو گی۔ پس رمضان کے مہینے سے ڈرو، کیونکہ نیکیاں اس میں دوسرے اوقات کی نسبت بہت زیادہ بڑھائی جاتی ہیں۔ اور اسی طرح برائیاں بھی۔ [معجم صغير للطبراني/کِتَابُ الصِّیَام/حدیث: 390]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4827، والطبراني فى «الصغير» برقم: 697
قال الھیثمی: فيه عيسى بن سليمان أبو طيبة ضعفه ابن معين ولم يكن ممن يتعمد الكذب ولكنه نسب إلى الوهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (3 / 143)»

حكم: إسناده ضعيف