الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الصَّلوٰةِ
نماز کا بیان
64. مسجد میں لوگوں کی گردنوں کو روندتے ہوئے آنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 238
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ الْعَمِّيُّ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ الْعِجْلِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ حَتَّى جَلَسَ قَرِيبًا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاتَهُ، قَالَ: مَا مَنَعَكَ يَا فُلانُ أَنْ تُجَمِّعَ؟، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ حَرَصْتُ أَنْ أَضَعَ نَفْسِي بِالْمَكَانِ الَّذِي تَرَى قَالَ: قَدْ رَأَيْتُكَ تَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ وَتُؤْذِيهُمْ، مَنْ آذَى مُسْلِمًا فَقَدْ آذَانِي، وَمَنْ آذَانِي فَقَدْ آذَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَنَسٍ، إِلا الْقَاسِمُ الْعِجْلِيُّ الْبَصْرِيُّ، وَلا عَنْهُ إِلا مُوسَى بْنُ خَلَفٍ، تَفَرَّدَ بِهِ سَعِيدٌ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، ایک آدمی آیا اور لوگوں کی گردنوں کو روندتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا بیٹھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل فرمائی، تو فرمایا: اے فلاں! تجھے جمعہ ادا کرنے سے کیا چیز مانع بنی؟ وہ کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے شوق و حرص نے آپ کے قریب پہنچایا، جہاں آپ مجھے دیکھ رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تجھے دیکھا کہ تو لوگوں کی گردنیں روندتا ہوا اور انہیں تکلیف دیتا ہوا آیا ہے، اور جس نے کسی مسلمان کو تکلیف دی تو اس نے گویا کہ مجھے تکلیف دی، اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے گویا کہ الله تعالیٰ کو تکلیف دی۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الصَّلوٰةِ/حدیث: 238]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3607، والطبراني فى «الصغير» برقم: 468
قال الھیثمی: وفيه القاسم بن مطيب قال ابن حبان كان يخطئ كثيرا فاستحق الترك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 179) برقم: 3092»

حكم: إسناده ضعيف