الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


معجم صغير للطبراني
كِتَابُ الْأَذَان
اذان کا بیان
5. نماز کے لیے اذان کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 160
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمُؤَدِّبُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَغْدَادِيُّ ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَمَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، قَالَ:" بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ إِذْ سَمِعَ مُنَادِيًا يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، فَقَالَ: عَلَى الْفِطْرَةِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، فَقَالَ: شَهِدْتَ بِشَهَادَةِ الْحَقِّ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ: خَرَجَ مِنَ النَّارِ، ثُمَّ قَالَ: انْظُرُوا فَسَتَجِدُونَهُ رَاعِيًا مَعْزِيًّا، وَإِمَّا مُكَلِّبًا حَضَرَتِ الصَّلاةُ، فَنَادَى بِهَا"، فَنَظَرُوا، فَوَجَدُوهُ رَاعِيًا عَمَّارٌ الَّذِي رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُوَ الْعَبْسِيُّ كُوفِيُّ ثِقَةٌ، رَوَاهُ عَنْهُ الثَّوْرِيُّ، وَشُعْبَةُ. وَلَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمَّارٍ، إِلا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، تَفَرَّدَ بِهِ شُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ، وَلا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُعَاذٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی سفر میں ایک اذان دینے والے کی آواز سنی کہ وہ کہہ رہا تھا: اللہ اکبر، اللہ اکبر تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اسلامی فطرت پر ہے۔ پھر س نے کہا: اشہد ان لا الہ الا اللہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے حق کی شہادت دی۔ پھر اس نے کہا: اشہد ان محمد رسول اللہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آگ سے نکل گیا۔ پھر فرمایا: اسے دیکھو، یہ بکریوں والا ہوگا یا شکاری کتے والا۔ جب نماز کا وقت ہوا تو اسے بلایا تو انہوں نے دیکھا کہ وہ چرواہا ہے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْأَذَان/حدیث: 160]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيرہ، أخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 22562، قال شعيب الأرنؤوط: صحيح لغيره، والطبراني فى «الصغير» برقم: 768، وله شواهد من حديث عبد الله بن مسعود، فأما حديث عبد الله بن مسعود، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1935، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10596، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5400، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 897
قال الهيثمي: وفيه الحكم بن عبد الملك القرشي، وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 334) برقم: 1891»

حكم: صحيح لغيرہ