۔ ربیع بن مسلم، شعبہ اور حماد بن سلمہ سب نے مختلف سندوں سے محمد بن زیاد سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور انہوں نے یہی روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی۔ (ان راویوں میں سے) ربیع بن مسلم کی حدیث میں (اس کی صورت بدل دے کے بجائے)”اور اللہ اس کا چہرہ گدھے کا چہرہ بنا دے“ کے الفاظ ہیں۔
امام صاحب مختلف راویوں سے مذکورہ بالا حدیث نقل کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 965
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: امام سے کسی رکن میں پہل کرنا، بے وقوفی اور حماقت وبلاوت کی دلیل اورعلامت ہے اور اس وصف میں گدھا معروف ہے۔ اور سزا جنس فعل کے مطابق ہو، کے اصول کے مطابق ایسے انسان کی شکل وصورت بگاڑ کر اللہ رب العالمین گدھے کی صورت کی سی بنا سکتا ہے۔ اور یہ کام اس کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے، اس لیے نمازی کو کسی رکن میں امام سے سبقت نہیں کرنا چاہیے، کیا معلوم اللہ تعالیٰ کاغضب جوش میں ہوا اور ایسے انسان کی صورت مسخ ہو جائے، یہ ایک وعید ہے اور اس کا وقوع اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہے اس لیے وقوع لازمی نہیں ہے، اور ملا علی قاری نے ایک محدث کا واقعہ نقل کیا ہے، کہ اس نے اس وعید کے وقوع کو بعید از عقل سمجھا اور نماز میں امام سے سبقت لے جانے کی حرکت کر ڈالی تو اللہ تعالیٰ نے اس کے چہرے کو گدھے کے چہرے کی طرح کر دیا اس لیے وہ لوگوں کو پردہ کی اوٹ سے احادیث سناتا تھا۔ (فتح المہلم: 2/ 64)