۔ قتادہ کے ایک اور شاگرد ابن ابی عروبہ نے اسی سند کے ساتھ (مذکورہ بالا) روایت بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ” میں جان گیا کہ تم میں سے کوئی مجھے اس میں الجھا رہا ہے
امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ”میں نے جان لیا تم میں سے کوئی میرے ساتھ قراءت میں الجھ رہا ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 889
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: امام کے پیچھے اگر قرآءت بلند آواز سے کی جائے تو قرآءتوں کا باہمی ٹکراؤ ہو گا اور امام کی قرآءت میں خلل پیدا ہو گا اگر قرآءت آہستہ ہو تو الجھاؤ اور ٹکراؤ کی صورت پیدا نہیں ہوتی۔ اس لیے مقتدی تمام نمازوں میں قرآءت آہستہ کرے گا امام کی جہری قرآءت کے وقت فاتحہ پڑھے گا اور جب امام بلند قرآءت نہ کر رہا ہو تو جتنا قرآن پڑھنا ممکن ہو پڑھ لے گا۔