مذکورہ روایت کو امام مسلم کو دور اور اساتذہ ہارون بن عبداللہ اور محمد بن رافع دونوں نے ابن ابی فدیک سے اور ابن ابی فدیک نے اسے ضحاک بن عثمان کی مذکورہ سند کے ساتھ بیان کیا۔ ان دونوں (ہارون ومحمد) نے عورۃ کی جگہ عریۃ الرجل اور عریۃ المرأۃ کے الفاظ روایت کیے۔ (معنی ایک ہے۔)
صاحب مذکورہ روایت اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں دونوں نے عورة کے لفظ کی جگہ عریة الرجل او عریة المرأة کہا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 769
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: عُرية: کے عین پر پیش اور زبر دونوں آ سکتے ہیں، اور را ساکن ہو گی یا اس کو عین کے پیش، راکی زبر اور یا مشدد پڑھ کر تصغیر بنائیں گے، معنی برہنہ اورننگا ہونا ہے۔ فوائد ومسائل: امت کے نزدیک بالا تفاق مرد یا اجنبی عورت کی شرمگا ہ اور عورت کے لیے عورت اور اجنبی مرد کی شرم گاہ دیکھنا حرام ہے لیکن میاں بیوی ایک دوسرے کے سامنے برہنہ ہو سکتے ہیں۔ محرم مرد کے لیے عورت کا ناف سے اوپر اور گھٹنے سے نیچے والا حصہ عورت نہیں اور اجنبی مرد کے لیے تمام بدن عورت ہے اس طرح عورت کے لیے اجنبی مرد کو دیکھنا درست نہیں ہے کسی واقعی حاجت و ضرورت کے وقت دیکھنا جبکہ بنظر شہوت نہ ہو جائز ہو گا اس بنا پر میاں بیوی کے سوا کسی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ برہنہ لیٹنا جائز نہیں۔