اعرج نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اورانھوں نے اس کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت آئے گی تو ایک آدمی اونٹنی کا دودھ نکال رہا ہوگا وہ برتن اس کے منہ تک نہ پہنچا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائےگی اور دو آدمی کپڑے کا سودا کررہے ہوں گے انھوں نے خریدوفروخت (مکمل) نہیں کی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی، ایک شخص اپنے حوض میں لپائی کررہا ہوگا وہ باہر نہیں نکل پایا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔"
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت آئے گی تو ایک آدمی اونٹنی کا دودھ نکال رہا ہوگا وہ برتن اس کے منہ تک نہ پہنچا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائےگی اور دو آدمی کپڑے کا سودا کررہے ہوں گے انھوں نے خریدوفروخت(مکمل) نہیں کی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی،ایک شخص اپنے حوض میں لپائی کررہا ہوگا وہ باہر نہیں نکل پایا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7413
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: يلط، يليط، يلوط، يلط: سب کا معنی لیپنا پوچنا ہے۔ فوائد ومسائل: اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ قیامت اچانک قائم ہوجائےگی اس کے وقوع میں کوئی دیر نہیں لگے گی جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: وَمَا أَمْرُ السَّاعَةِ إِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ (سورة النحل: 77)(نحل، ص 77) اور قیامت کا معاملہ نہیں ہے مگر آنکھ جھپکنے کی یاوہ اس سے بھی زیادہ قریب ہے۔