علاء کے والد (عبدالرحمان) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو۔سورج کے مغرب سے طلوع ہونے، دھوئیں، دجال، زمین کے چوپائے، خاص طور پر تم میں سے کسی ایک کو پیش آنے والے معاملے (بیماری، عاجز کردینے والا بڑھاپا یا کوئی رکاوٹ) اور ہر کسی کو پیش آنے والا معاملہ (مثلا: اجتماعی گمراہی، فتنے کے زمانے میں قتل عام، قیامت سے پہلے۔) "
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"چھ چیزوں کے وقوع سے پہلے پہلے نیک اعمال کرلو،مغرب سے سورج کانکلنا،یادھواں،یادجال یادابہ(جانور) اپنی خصوصی مدت یا خصوصی مصروفیات ومشاغل یاعمومی فتنہ وآزمائش یا سب کی موت(قیامت)۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7397
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) امرالعامة: ایسا فتنہ جو سب کو لپیٹ میں لےلےگا اور سب اس میں مصروف ہوجائیں گے کسی کے پاس خیرواصلاح کے لیے وقت نہیں ہوگا۔ (2) خاصة احدكم: اپنی شخصی مصروفیت ومشغولیت جس کی بنا پر نیکی نہیں کرسکے گااور دونوں جگہ موت بھی مراد ہوسکتی ہے یعنی قیامت قائم ہوجائے گی اس لیے اس نے اس کے بعد کسی عمل کا فائدہ نہیں ہوگا۔