الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
20. باب ذِكْرِ الدَّجَّالِ :
20. باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7372
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنِ الدَّجَّالِ حَدِيثًا مَا حَدَّثَهُ نَبِيٌّ قَوْمَهُ، إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ مِثْلُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ، وَإِنِّي أَنْذَرْتُكُمْ بِهِ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ ".
ابو سلمہ سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا میں تمھیں دجال کے متعلق ایسی بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں بتائی۔وہ یقینی طور پر کانا ہو گا۔اس کے ساتھ جنت اور جہنم کے مانند (وہ جگہیں سامنے) آئیں گی۔ جس کے بارے میں وہ ہے۔کہ جنت ہے وہ (اصل میں) جہنم ہوگی۔ میں نے اسی طرح تمھیں اس سے خبر دار کر دیا ہے۔جس طرح حضرت نوح علیہ السلام نے اس کے بارے میں اپنی قوم کو خبردار کیاتھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کیا میں تمھیں دجال کے بارے میں ایسی بات نہ بتاؤں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی؟وہ کانا ہو گا اور اس صورت حال میں آئے گا کہ اس کے ساتھ جنت اور دوزخ کی مثل ہو گی چنانچہ جس کو وہ جنت کہے گا وہ آگ ہوگی اور میں نے تمھیں دجال سے خبردار کر دیا، جیسا کہ اس سے حضرت نوح ؑ نے اپنی قوم کو متنبہ کیا تھا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2936
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريأعور وإنه يجيء معه بمثال الجنة والنار فالتي يقول إنها الجنة هي النار وإني أنذركم كما أنذر به نوح قومه
   صحيح مسلمأعور وإنه يجيء معه مثل الجنة والنار فالتي يقول إنها الجنة هي النار وإني أنذرتكم به كما أنذر به نوح قومه

   صحيح البخاريمعه ماء ونارا فناره ماء بارد وماؤه نار
   صحيح البخاريمع الدجال إذا خرج ماء ونارا فأما الذي يرى الناس أنها النار فماء بارد وأما الذي يرى الناس أنه ماء بارد فنار تحرق فمن أدرك منكم فليقع في الذي يرى أنها نار فإنه عذب بارد قال حذيفة وسمعته يقول إن رجلا كان فيمن كان قبلكم أتاه الملك ليقبض روحه فقيل له هل
   صحيح مسلممعه ماء ونارا فناره ماء بارد وماؤه نار فلا تهلكوا
   صحيح مسلمالدجال معه نهرا من ماء ونهرا من نار فأما الذي ترون أنه نار ماء وأما الذي ترون أنه ماء نار فمن أدرك ذلك منكم فأراد الماء فليشرب من الذي يراه أنه نار فإنه سيجده ماء
   صحيح مسلمالدجال يخرج وإن معه ماء ونارا فأما الذي يراه الناس ماء فنار تحرق وأما الذي يراه الناس نارا فماء بارد عذب فمن أدرك ذلك منكم فليقع في الذي يراه نارا فإنه ماء عذب طيب