لیث نے ہمیں نافع سے خبر دی، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناجبکہ آپ مشرق کارخ کیے ہوئے فرمارہے تھے: "سنو! فتنہ یہاں ہوکا، سنو!یہاں ہوکا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتاہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا، جبکہ آپ کا رخ (مدینہ سے)مشرق کی طرف تھا:"خبردار!یقیناً فتنہ کی سر زمین ادھر ہے خبردار، فتنہ ادھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7292
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: مدینہ سے مشرق میں عراق واقع ہے اور اسلام کی ابتدائی تاریخ میں تمام بدعتی فرقوں کا ظہور اس سرزمین سے ہوا ہے اور امت میں یہ فرقے اختلاف وانتشار کا باعث بنے ہیں اور نجد بلند علاقہ کو کہتے ہیں، اس لیے علامہ خطابی نے لکھا ہےُُ ُ من كان بالمدينة كان نجده بادية العراق ونواحيها، وهی مشرق اهل المدين (تکملہ ج 6 ص 315) مدینہ میں رہنے والے کا نجد، عراق کا صحراء اور اس کے اطراف ہیں اور یہی اہل مدینہ کا مشرق ہے، اس لیے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت سالم رحمہُ اللہُ نے اس کا مصداق اہل عراق کو ٹھہرایا، جیسا کے آگے آرہاہے۔ (تفصیل کیلئےدیکھئے منعتہ المنھم ج 4 ص 357، یہ تفصیل قابل دید ہے)