اسماعیل بن علیہ نے کہا: ہمیں ایوب نے محمد (بن سیرین) سے خبر دی کہ (حصول علم کے لیے جمع ہونے والے مردوں اور عورتوں نے) باہمی اظہار، تفاخر یا علمی مذاکرہ کرتے ہوئے (اس موضوع پر) بات کی کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا عورتیں؟تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ تھا: "پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند جیسی ہوں گی اور جو ان کے بعد جائے گی وہ آسمان میں سب سےزیادہ چمکتے ہوئے ستارے کی طرح ہوگی۔ان میں سے ہر آدمی کی دو دو بیویاں ہوں گی (ایسے شفاف اور منور جسم والیں کہ) ان کی پنڈلیوں کا گوداگوشت کے پیچھے سے نظر آئے گا۔ (پوری) جنت میں بیوی سے محروم کوئی شخص بھی نہ ہوگا۔"
محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، لوگوں نے فخر و مباہات کے لیے کہا، یا باہمی مباحشہ کیا کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا عورتیں؟ تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کیا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا:"جنت میں داخل ہونے والا یہ پہلا گروہ اسکی صورت چودہویں کے ماہ کامل کی سی ہو گی اور جو گروہ اس کے بعد ہوگا وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن اور جگمگاتے ستارے کی طرح ہو گی۔ان میں سے ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا مغز، گوشت کے اندر سے دکھائی دے گا اور جنت میں کوئی انسان کنوارا نہیں رہے گا۔"