سفیان نے ابو زناد سے، انھوں نے اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا: میں نے اپنے نیک بندوں کےلیے وہ کچھ تیار کررکھا ہے جسے ن کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال تک گزرا ہے۔" کتاب اللہ میں اس کا مصداق (یہ آیت) ہے: "کسی کومعلوم نہیں کہ جو نیک کام کرتے رہے ان کی جزا کے طور پر ان کی آنکھوں کو ٹھنڈا کرنے کےلیے کیا جو چھپا کررکھا گیا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ عزوجل کا ارشاد ہے، میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کی ہیں، جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے اور نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے دل میں ان کا کبھی خیال گزرا ہے۔"اس کی تصدیق اللہ کی کتاب کی یہ آیت کرتی ہے کوئی شخص ان نعمتوں کو نہیں جانتا، جو ان کے لیے چھپا کر رکھی گئی ہیں، جن میں ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ہے، یہ ان کے عملوں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔(السجدہ نمبر17)
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7132
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس آیت اور حدیث میں نیک بندوں کے لیے بشارت دی گئی ہے کہ دور آخرت میں ان کو ایسی اعلیٰ قسم کی نعمتیں ملیں گی، جو دنیا میں کسی کو نصیب نہیں ہوئیں، بلکہ کسی آنکھ نے ان کو دیکھا بھی نہیں اور نہ کسی کان نے ان حال سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں کبھی ان کا خیال ہی آیا، اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے ان نیک بندوں میں شامل فرمائے، آمین۔ اس آیت مبارکہ میں جنت کی نعمتوں کو عملوں کا بدلہ قرار دیا گیا ہے لیکن جنت میں داخلہ اللہ کی رحمت وفضل کی بنیاد پر ہوگا اور رحمت و فضل کا سبب انسان کے اعمال صالحہ ہوں گے۔