محمد بن جعفر نے شعبہ سے، انھوں نے قتادہ سے، انھوں نے عزرۃ سے انھوں نے حسن عرفی سے، انھوں نے یحییٰ بن جزار سے، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نے حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ سے اللہ عزوجل کے فرمان: "اور بڑے عذاب سے پہلے ہم انھیں قریب کا (چھوٹا) عذاب چکھائیں گے۔" (کی تفسیر) کے بارے میں روایت کی، انھوں نے کہا (اسی) دنیا میں پیش آنے والے مصائب، روم کی فتح، گرفت (جنگ بدر) یا دھواں (مراد) ہیں۔گرفت اور دھوئیں کے بارے میں شک کرنے والے شعبہ ہیں۔ (ان سے اوپر کے راویوں نے یقین سے بتایا۔شعبہ نے کہا: انھیں شک ہوا ہے)
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ تعالیٰ کے فرمان،"ہم انہیں بڑے عذاب سے پہلے ہلکے عذاب سے دو چار کریں گے، ہلکے عذاب کا ذائقہ ضرورچکھائیں گے۔ سورۃ الم سجدہ آیت21۔فرماتے ہیں، اس سے مراد دنیا کی تکالیف و مصائب ہیں، فتح روم، پکڑیا دخان ہے، بطثہ ہے، یادخان شعبہ کو شک ہے۔