الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6987
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ایک انسان تہہ دل سے گناہ سے توبہ کرتا ہے اور یہ عزم کرتا ہے، آئندہ میں اس گناہ کا ارتکاب نہیں کروں گا، لیکن پھر شیطان یا نفس سے مغلوب ہوکر گناہ کر بیٹھتا ہے اور اس پر پشیمان ہوکر، تہہ دل سے پھر توبہ کرتا ہے اور عزم بالجزم کرتا ہے، آئندہ میں اس گناہ کا ارتکاب نہیں کروں گا، لیکن پھر نفس یا شیطان یا کوئی برا ساتھی غالب آجاتا ہے اور وہ گناہ کر بیٹھتا ہے تو اس طرح باربار گناہ اور توبہ کرتا ہے تو یہ توبہ قبول ہوگی یا ایک گناہ کرتا ہے اور اس سے خالص توبہ کر لیتا ہے، پھر کوئی اور گناہ کرلیتا ہے، اس سے توبہ کر لیتا ہے، پھر کوئی اور گناہ کر بیٹھتا ہے، ہر دفعہ گناہ بدل جاتا ہے تو پھر بھی توبہ قبول ہو جاتی ہے، چاہے اس طرح سو بار گناہ ہو جائے، توبہ قبول ہو تی رہے گی، بشرطیکہ عمدا اور جان بوجھ کر بغیر کسی جذبہ نفس، شیطان، برے ساتھی کے غلبہ کے گناہ نہ کرے۔