الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
18. باب فِي الْأٓدْعِيَةِ
18. باب: دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 6906
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ لآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، وَعَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: لَا أَقُولُ لَكُمْ إِلَّا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ، كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا وَزَكِّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا وَمَوْلَاهَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا ".
عبداللہ بن حارث اور ابو عثمان نہدی نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں تمہیں اسی طرح بتاتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، آپ فرماتے تھے: "اے اللہ! میں تجھ سے تیری پناہ میں آتا ہوں، عاجز ہو جانے، سستی، بزدلی، بخل، سخت بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے۔ اے اللہ! میرے دل کو تقویٰ دے، اس کو پاکیزہ کر دے، تو ہی اس (دل) کو سب سے بہتر پاک کرنے والا ہے، تو ہی اس کا رکھوالا اور اس کا مددگار ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو کوئی فائدہ نہ دے اور ایسے دل سے جو (تیرے آگے) جھک کر مطمئن نہ ہوتا ہو اور ایسے من سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جسے شرف قبولیت نصیب نہ ہو۔"
حضرت زید بن راقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں تمھیں اس طرح بیان کرتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔آپ دعا کیا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کم ہمتی،بے بسی اور سستی،کاہلی اور بزدلی سے،بخیلی اور کنجوسی سے اور انتہائی درجہ کے بڑھاپے سے اور قبر کے عذاب سے اے میرے اللہ! میرے نفس کو تقوی عطا فر اور اس کو پاک صاف کردے تو ہی اس کا سب سے بہتر تزکیہ فرمانے والا ہے ہے تو ہی اس کا سر پرست اور کار ساز ہے اے میرے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اس علم سے جو نافع نہ ہو اور ایسے دل سے جس میں عجز و فروتنی نہ ہو اور ایسے نفس سے جس کو سیری نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول نہ ہو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2722
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6906 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6906  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
علم غیر نافع،
قلب غیر خاشع اور ہوس ناک نفس جس کی ہوس و حرص ختم ہی نہ ہو اور وہ دعا جو مقبول نہ ہو،
اسے اللہ کی پناہ کی درخواست کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اے اللہ:
علم نافع عطا فرما،
نفس کو ہوس ناکی سے پاک کر کے قناعت بخش،
قلب کو خشوع سے متصف فرما اور دعا کو قبول فرما۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6906