فضیل بن عمرو نے عائشہ بنت طلحہ سے اور انہوں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ایک بچہ فوت ہوا تو میں نے کہا: اس کے لیے خوش خبری ہو، وہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم نہیں جانتی کہ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا اور دوزخ کو پیدا کیا اور اس کے لیے بھی اس میں جانے والے بنائے اور اُس کے لیے بھی اس میں رہنے والے بنائے؟"
حضرت اُم المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک بچہ فوت ہو گیا تو میں نے کہا، اس کے لیے مسرت و شادمانی ہے، جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا تمھیں معلوم نہیں ہے، اللہ نے جنت اور دوزخ کو پیدا کیا ہے تو اس کے لیے بھی باشندے پیدا کیے ہیں اور اس کے لیے بھی اہل پیدا کیے ہیں۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6767
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ تھا، اللہ جو انسان کا خالق ہے اور جنت و دوزخ کا بھی خالق ہے، اسے ہی صحیح اور یقینی طور پر علم ہے کہ جنتی کون ہے اور دوزخی کون ہے، اس کے بتائے بغیر اپنی طرف سے کسی کو جنتی اور دوزخی کہنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، معلوم ہوتا ہے، یہ بات آپ نے اس دور میں فرمائی تھی، جبکہ ابھی آپ کو بچوں کے جنتی ہونے کا علم نہیں تھا، یا آپ نے ابھی دوسروں کو اس سے آگاہ نہیں فرمایا تھا۔