امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے، انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی کو چھوڑ دے (قطع تعلق کر کے رکھے کہ) دونوں ایک دوسرے سے ملیں تو یہ بھی منہ موڑ لے اور وہ بھی منہ موڑ لے اور دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔"
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کسی مسلمان کے لیےجائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کو تین راتوں سے زائد چھوڑ دے کہ باہمی ملیں تو یہ ادھر منہ کرلے،وہ ادھر نہ کرلے،ان میں سے بہتر وہی ہے،جو سلام کرنے میں پہل کرے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6532
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: ان يهجر: ترک کر دے، چھوڑ دے، یعنی آمنا سامنا ہو جائے تو گفتگو کرنے کی بجائے ایک دوسرے سے منہ پھر لیں، لیکن انسان کی فطرت اور مزاج کا لحاظ رکھتے ہوئے، تین دن تک انسان گناہ ہونے سے محفوظ رہتا ہے، ہاں اگر کوئی شرعی تقاضا ہو کہ اس کے ساتھ بول چال سے شرعی حدود کے پامال ہونے کی صورت پیدا ہوتی ہے تو پھر ترک تعلقات جائز ہے یا بطور تادیب اور سرزنش جائز ہے۔