سعید بن سلمہ نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ بیان کی، مگر (ساتویں کے خاوندکے متعلق) شک کے بغیر: "عاجز اور ماندہ ہے عقل پر حماقت کی تہیں لگی ہو ئی ہیں " کہا: اور (دسویں کے خاوند کے متعلق) کہا: (اس کی اونٹنیاں) چراگا ہوں میں کم بھیجی جا تی ہیں (خدام باڑے میں چارہ مہیا کرتے ہیں۔) اور (ابو زرع کی بیٹی کےبارے میں) کہا: اس کی اوڑھنے کی چادر خالی لگتی ہے (اس کا پیٹ بڑھا ہوا نہیں ہے جبکہ ملء کسائہاسے مراد ہے کہ جسم کے باقی حصے لباس کو بھر دیتے ہیں) قبیلے کی بہترین عورت ہے اور (اپنی خوبصورتی اور وقار کی بناپر) سوکن کے لیے نیزے کا زخم (دردوتکلیف کا سبب) ہے اور (خادمہ کے بارے میں اس طرح) کہا: "وہ ہمارا کھا نا ضائع نہیں کرتی۔"اور ("وَأَعْطَانِی مِنْ کُلِّ رَائِحَۃٍ زَوْجًا"کے بجائے) وأعطانی من کل ذابحۃٍ زوجاً، (اور مجھے ہر اعلیٰ درجے کی خوشبو دار چیز میں سے دگنا دگنا دیا) کہا۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے،ان الفاظ کے فرق سے بیان کرتے ہیں،بلاشک"عياياء ‘طباقاء" کہا،صرف "قليلات المسارح" کہااور کہا،"صفرُ ردائها"اپنی چادر کو خالی رکھنے والی،اپنی سوکن کے لیے تباہ کن یا دہشت انگیز اور ہمارے غلہ کو منتقل نہیں کرتی اور اس نےمجھے ذبح کرنے والے جانوروں کا جوڑا جوڑا دیا۔