الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
6. باب مِنْ فَضَائِلِ طَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
6. باب: سیدنا طلحہ اور سیدنا زبیر رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6245
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْخَلِيلِ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ ابْنِ مُسْهِرٍ ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: " كُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَعَ النِّسْوَةِ فِي أُطُمِ حَسَّانَ، فَكَانَ يُطَأْطِئُ لِي مَرَّةً، فَأَنْظُرُ وَأُطَأْطِئُ لَهُ مَرَّةً، فَيَنْظُرُ فَكُنْتُ أَعْرِفُ أَبِي، إِذَا مَرَّ عَلَى فَرَسِهِ فِي السِّلَاحِ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ "، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: وَرَأَيْتَنِي يَا بُنَيَّ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ أَبَوَيْهِ، فَقَالَ: فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي.
علی بن مسہر نے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ جنگ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے قلعے میں تھے کبھی وہ میرے لیے کمر جھکا کر کھڑے ہو جا تے اور میں (ان کی کمر پر کھڑا ہو کر مسلمانوں کے لشکر کو) دیکھ لیتا کبھی میں کمر جھکا کر کھڑا ہو جا تا اور وہ دیکھ لیتے۔میں نے اس وقت اپنے والد کو پہچان لیا تھا جب وہ اپنے گھوڑے پر (سوار ہو کر) بنو قریظہ کی طرف جا نے کے لیے گزرے۔ (ہشام بن عروہ نے) کہا: مجھے عبد اللہ بن عروہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے (روایت کرتے ہو ئے) بتا یا کہا: میں نے یہ بات اپنے والد کو بتا ئی تو انھوں نے کہا: میرے بیٹے!تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہو ئے کہا: تھا "میرے ماں باپ تم پر قربان!"
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اور حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ خندق کے دن عورتوں کے ساتھ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلعے میں تھے کبھی وہ میرے لیے کمر جھکا کر کھڑے ہو جا تے اور میں (ان کی کمر پر کھڑا ہو کر مسلمانوں کے لشکر کو) دیکھ لیتا کبھی میں کمر جھکا کر کھڑا ہو جا تا اور وہ دیکھ لیتے۔میں نے اس وقت اپنے والد کو پہچان لیا تھا جب وہ اپنے گھوڑے پر(سوار ہو کر)بنو قریظہ کی طرف جا نے کے لیے گزرے۔(ہشام بن عروہ نے) کہا: مجھے عبد اللہ بن عروہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (روایت کرتے ہو ئے) بتا یا کہا: میں نے یہ بات اپنے والد کو بتا ئی تو انھوں نے کہا: میرے بیٹے!تم نے مجھے دیکھا تھا؟ میں نے کہا: ہاں انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کا ایک ساتھ ذکر کرتے ہو ئے کہا: تھا "میرے ماں باپ تم پر قربان!"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2416
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6245 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6245  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اطم ج أطام:
قلعہ،
خندق کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے قلعہ میں جمع کر دیا تھا اور حضرت عبداللہ اس وقت صرف چار پانچ سال کے تھے۔
(2)
يطاطي:
وہ پشت جھکا لیتے،
تاکہ ہم باری باری ایک دوسرے کی پشت پر کھڑے ہو کر قلعہ کی دیوار سے باہر نظر دوڑا لیں اور حضرت زبیر بنو قریظہ کا جائزہ لینے کے لیے وہاں سے دو تین دفعہ گھوڑے پر سوار ہو کر گزرے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6245