یعقوب کے والد ابرا ہیم (بن سعد) نے ابن شہاب سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن اور عبدالرحمٰن اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: دوآدمیوں کی تکرار ہو گئی، ایک یہودیوں میں سے تھا اور ایک مسلمانوں میں سے۔مسلمان نے کہا: اس ذات کی قسم جس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں پر فضیلت دی! یہودی نے کہا: اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہانوں پر فضیلت دی!تو اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا یا اور یہودی کے منہ پر تھپڑ مار دیا۔یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور اس کے اپنے اور مسلمان کے درمیان جو کچھ ہوا تھا وہ سب آپ کو بتا دیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو (جب) تمام انسان ہوش و حواس سے بے گانہ ہو جا ئیں گے، سب سے پہلے میں ہو ش میں آؤں گا تو موسیٰ علیہ السلام عرش کی ایک جانب (اسے) پکڑے کھڑے ہوں گے۔مجھے معلوم نہیں کہ وہ مجھ سے پہلے بے ہوش ہو ئے تھے، اس لیے مجھ سے پہلے اٹھا ئے گئے یا وہ ان میں سے ہیں جنھیں اللہ نے إِلَّا مَن شَاءَ اللَّہُ ۖسوائے ان کے جنھیں اللہ چاہے گا۔ کے تحت) مستثنیٰ کیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک یہودی آدمی اور ایک مسلمان آدمی کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تو مسلمان نے کہا،اس ذات کی قسم،جس نےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کوتمام جہانوں پر فوقیت بخشی،سب سے چن لیا اور یہودی نے کہا،اس ذات کی قسم،جس نے موسیٰ ؑ کو سب جہانوں سے چن لیا،اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اُٹھایا اور یہودی کے چہرے پر تھپڑ رسید کردیا تو یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اور مسلمان کے معاملہ کی خبردی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مجھے موسیٰ ؑ پر ترجیح نہ دو،کیونکہ تمام لوگ بے ہوش ہوں گے تو میں سب سے پہلے ہوش میں آؤں گا اور اس وقت موسیٰ ؑ عرش کے ایک کنارے کو پکڑے ہوئے ہوں گے،مجھے معلوم نہیں،کیا وہ بھی بے ہوش ہونے والوں میں داخل تھے اور مجھ سے پہلے ہوش میں آگئے یا ان میں سے ہیں،جن کو اللہ نے صعقہ سے مستثنیٰ قراردیا ہے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6153
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: آپ نے قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے: وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّـهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ ﴿٦٨﴾(سورة الزمر: 68) "اور صور میں پھونکا جائے گا تو جو بھی آسمانوں اور زمین میں موجود ہیں، بے ہوش ہو جائیں گے، مگر جن کو اللہ بچانا چاہے گا، پھر اس میں دوبارہ پھونکا جائے گا تو فورا اٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔ "