حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔اور حماد ہی نے ثابت سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جو کھجوروں میں گابھہ لگا رہے تھے، آپ نے فرمایا: " اگر تم یہ نہ کروتو (بھی) ٹھیک رہے گا۔"کہا: اس کے بعد گٹھلیوں کے بغیر روی کھجور یں پیدا ہو ئیں، پھرکچھ دنوں کے بعد آپ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا: " تمھا ری کھجوریں کیسی رہیں؟"انھوں نے کہا: آپ نے اس اس طرح فرمایا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اپنی دنیا کے معاملا ت کو زیادہ جاننے والے ہو۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے، جوکھجوروں میں پیوند لگا رہے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم یہ عمل نہ کرو تو اچھا ہوگا۔“ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، اس (عمل کے ترک) سے ردی کھجوری پیدا ہوئیں، سو آپ ان کے پاس سے گزرے اور پوچھا: ”تمہاری کھجوروں کو کیا ہوا؟“ انہوں نے عرض کیا، آپ نے یہ یہ فرمایا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے دنیوی معاملات سے خو ب آگاہ ہو۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6128
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: شيص: نکمی اور ردی کھجور۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے، وہ دنیوی معاملات، جن کا تعلق تجربہ سے ہے اور شریعت نے ان کے بارے میں کوئی قطعی یا یقینی حکم نہیں دیا، اس کو لوگوں کے تجربات اور مشاہدات پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ اپنے تجربہ میں عمل پیرا ہوں۔ اس کا یہ معنی نہیں ہے جن دنیوی امور کے بارے میں آپ قطعی حکم صادر فرمائیں ان میں بھی اپنے تجربہ کو ترجیح دی جائے گی۔