الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
13. باب حُسْنِ خُلُقِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
13. باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 6015
حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاق : قَالَ أَنَسٌ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ، لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَبَضَ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: يَا أُنَيْسُ، أَذَهَبْتَ حَيْثُ أَمَرْتُكَ، قَالَ، قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ،
اسحٰق نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں اخلا ق کے سب سے اچھے تھے، آپ نے ایک دن مجھے کسی کام سے بھیجا، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں جا ؤں گا۔حالانکہ میرے دل میں یہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جس کام کا حکم دیا ہے میں اس کے لیے ضرورجا ؤں گا۔تومیں چلا گیا حتیٰ کہ میں چند لڑکوں کے پاس سے گزرا، وہ بازار میں کھیل رہے تھے، پھر اچانک (میں نے دیکھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میری گدی سے مجھے پکڑ لیا، میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے۔آپ نے فرمایا: "اے چھوٹے انس! کیا تم وہاں گئے تھے جہاں (جانے کو) میں نے کہا تھا؟"میں نے کہا جی! ہاں، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جا رہا ہوں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق سب سے اچھا تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ایک ضرورت کے لیے مجھے بھیجتا چاہا تو میں نے کہا، الہ کی قسم! میں نہیں جاؤں گا اور میرے جی میں یہی تھا کہ اللہ کے نبی نے جس مقصد کے لیے مجھے بھیجنا چاہا ہے، میں اس کے لیے جاؤں گا۔ سومیں نکلا، حتی کہ بچوں کے پاس سے گزرااور وہ بازار میں) کھیل رہے تھے، (میں ان کے پاس رک گیا) اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے آ کر میری گدی کوپکر لیا تومیں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کر طرف دیکھا اور آپ ہنس رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انیس! کیا جدھر میں نے تمہیں بھیجا تھا ادھر گئے ہو؟ میں کہا، جی ہاں میں جاتا ہوں، اے اللہ کے رسول!
ترقیم فوادعبدالباقی: 2310
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6015 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6015  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ لڑکپن کے بھول پن کی بنا پر،
بسا اوقات جو کام کرنا چاہتے ہوتے،
اس کے بارے میں بھی قسمیہ انداز میں کہہ دیتے کہ میں نہیں کروں گا،
لیکن آپ اس کا برا نہ مناتے اور یہی سمجھتے یہ نادانی کے طور پر یہ کہہ رہا ہے،
کام یہ کرے گا،
پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ جاتے تو آپ ان پر نظر رکھتے،
وہ بچوں کو کھیل میں مشغول دیکھ کر،
ان کے پاس کھڑے ہو جاتے تو آپ چپکے سے پیار و محبت سے پیچھے سے ان کی گردن دبوچ لیتے،
لیکن غصے کا اظہار نہ فرماتے،
بلکہ فرماتے،
اے پیارے انس،
گئے نہیں ہو اور حضرت انس بڑی معصومیت سے جواب دیتے،
ادھر ہی جا رہا ہوں،
اور اس پر آپ کریمانہ اخلاق کی بنا پر خاموش ہو جاتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6015