الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
9. باب إِثْبَاتِ حَوْضِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِفَاتِهِ:
9. باب: حوض کوثر کا بیان۔
حدیث نمبر: 5969
قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لَسَمِعْتُهُ يَزِيدُ، فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ مِنِّي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِي.
انھوں (نعمان بن ابی عیاش) نے کہا: اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری سے سنا، وہ اس (حدیث) میں مزید یہ بیان کرتے تھےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: "یہ میرے (لوگ) ہیں تو کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا۔تو میں کہوں گا: دوری ہو، ہلاکت ہو!ان کے لئے جنھوں نے میرے بعد (دین میں) تبدیلی کردی۔"
نعمان بن ابی عیاش رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، میں نے ان کو اس میں یہ اضافہ کرتے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے،"وہ مجھ سے ہیں، یعنی میرے تعلق دار ہیں تو آپ کو جواب دیا جائے گا، آپ کو معلوم نہیں ہے، انھوں نے آپ کے بعد کون سے عمل کیے تو میں کہوں گا، دوری ہے، دوری ہے، ان کے لیے جنھوں نے میرے بعد تبدیلی کی۔ ابوحازم بیان کرتے ہیں: نعمان بن ابی عیاش نے سنا کہ میں انہیں یہ حدیث سنا رہا ہوں تو اس نے کہا تو نے سہل کو اس طرح بیان کرتے سنا؟ میں نے کہا: ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2291
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5969 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5969  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حوض نبوی کے بارے میں بہت سے صحابہ کرام سے احادیث منقول ہیں،
اس لیے تمام اہل سنت کے نزدیک میدان محشر میں آپ کا حوض سب سے بڑا اور وسیع ہو گا اور اس حوض میں جنت کی نہر کوثر سے دو پرنالے گریں گے،
اس لیے اس کو بھی حوض کوثر سے تعبیر کیا جاتا ہے،
اور اس پر صرف وہی لوگ پہنچ سکیں گے،
جن کو پانی پینا نصیب ہو گا اور پھر ان لوگوں کو میدان محشر میں پیاس نہیں لگے گی اور اگر یہ مانا جائے کہ جنت میں بھی پیاس نہیں لگے گی تو پھر جنت میں لوگ پیاس کی بنا پر مشروبات سے شاذ کام نہیں ہوں گے،
محض لطف اندوزی اور حصول لذت کے لیے پئیں گے اور جو لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں،
آپ کے بعد مرتد ہو گئے تھے،
وہ حوض پر جانے سے روک دئیے جائیں گے،
لیکن چونکہ وہ آپ کے عہد مبارک میں مسلمان تھے،
اس لیے وہ آپ کی طرف بڑھنے کی کوشش کریں گے اور آپ بھی ان کو اپنا ساتھی خیال فرمائیں گے،
اس لیے آپ ان کو بلا کر پانی پلانا چاہیں گے آپ کو جواب دیا جائے گا،
آپ کو معلوم نہیں ہے،
انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا حرکتیں کی تھیں،
تب آپ ان سے براءت کا اظہار فرمائیں گے اور کہیں گے سحقا سحقا،
ان کو دور ہٹاؤ،
ان کو دور رکھو،
" اور یہ حوض،
میزان اور پل صراط سے پہلے ہو گا۔
(شرح العقیدہ الطحاویہ ص 229 مکتبہ العرفان)
اس سے ثابت ہوتا ہے آپ غیب نہیں جانتے اور نہ ہی اس وقت امت کے افعال کو دیکھ رہے ہیں اگر آپ امت کے افعال کو دیکھ رہے ہوں تو پھر آپ کو یہ نہ کہا جاتا لا تدری ما احدثوا بعدك
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5969