۔ (حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ) صفیہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرما یا: "جو شخص کسی غیب کی خبر یں سنا نے والے کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے تو چالیس راتوں تک اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سے بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عَرَّاف کے پاس جا کر، اس سے کسی چیز کے بارے میں دریافت کرتا ہے، اس کی چالیس روز کی نماز قبول نہیں ہو گی۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5821
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: عراف: جو گم شدہ یا چوری شدہ چیز کی جگہ بتاتا ہے یا جو کچھ اسباب ومقدمات سے بعض باتوں کے جاننے کا دعویٰ کرتا ہے، مستقبل کے بارے میں پیش گوئی کرتا ہے۔ فوائد ومسائل: اگر کوئی انسان عراف اور کاہن کی بات کی تصدیق کرتا ہے، اس پر عمل کرتا ہے تو اسے چالیس روز تک نماز کا اجروثواب اور اس کے فوائد و برکات حاصل نہیں ہوں گے، اگرچہ وہ اپنی ذمہ داری سے عہدہ بر آ ہو جائے گا، اس لیے قبول سے مراد یہاں نماز کا صحیح اور درست نہیں ہے بلکہ درجہ قبولیت حاصل کرنا ہے۔