الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
5. باب اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلاَدَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلاَدَتِهِ وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ بِعَبْدِ اللَّهِ وَإِبْرَاهِيمَ وَسَائِرِ أَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ:
5. باب: بچہ کے منہ میں کچھ چبا کر ڈالنے کا اور دوسری چیزوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5612
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قال: ذَهَبْتُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَاءَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ، فَقَالَ: " هَلْ مَعَكَ تَمْرٌ؟ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ، فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ، فَلَاكَهُنَّ ثُمَّ فَغَرَ فَا الصَّبِيِّ، فَمَجَّهُ فِي فِيهِ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ ".
ثابت بنانی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب عبداللہ بن ابی طلہ پیدا ہوئے تو میں انھیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دھاری دارعبا (چادر) زیب تن فرمائے اپنے ایک اونٹ کو (خارش سے نجات دلانے کے لئے) گندھک (یاکول تار) لگارہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کچھ کھجور ساتھ ہے؟میں نے عرض کی: جی ہاں، پھر میں نے آپ کو کچھ کھجوریں پیش کیں، آپ نے ان کو اپنے منہ میں ڈالا، انھیں چبایا، پھر بچے کامنہ کھول کر ان کو اپنے دہن مبارک سے براہ راست اس کے منہ میں ڈال دیا۔بچے نے زبان ہلاکر اس کاذائقہ لینا شروع کردیا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ انصار کی کھجوروں سے محبت ہے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام عبداللہ رکھا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں عبداللہ بن ابی طلحہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ کو جب وہ پیدا ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادر میں اپنے اونٹ کو گندھک مل رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کھجوریں ہیں؟ میں نے کہا، جی ہاں تو میں نے آپ کو چند خشک کھجوریں پکڑائیں اور آپ نے انہیں منہ میں ڈال لیا اور انہیں چبایا، پھر بچے کا منہ کھولا اور انہیں اس کے منہ میں ڈال دیا تو بچہ انہیں چوسنے لگا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار کی محبوب چیز کھجوریں ہیں۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام عبداللہ رکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2144
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5612 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5612  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
يهنا:
هناءگندھک سے ماخوذ ہے کہ آپ اونٹ کو بذات خود گندھک مل رہے تھے،
جس سے معلوم ہوا،
امام کو صدقہ وزکاۃ کے اموال کا بذات خود خیال رکھنا چاہیے اور ضرورت کے تحت حیوان کو گندھک ملنا جو اس کے لیے تکلیف کا باعث ہے،
درست ہے۔
(2)
لاكهن:
لوك کا معنی ہے،
سخت چیز کو چبانا،
یعنی آپ نے بچہ کے منہ میں ڈالنے کے لیے کھجوریں نرم کیں۔
(3)
فغر:
کھولا،
تاکہ اس میں چبائی ہوئی کھجوریں ڈالی جا سکیں۔
(4)
يتلمظ:
زبان کو منہ میں پھیرنے لگا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
بچہ کی پیدائش کے وقت کسی نیک شخص سے اس کو گھٹی دلوانا چاہیے اور اگر گھٹی کھجوروں کی دی جائے تو بہتر ہے،
اس پر علماء کا اتفاق ہے اور کسی صالح شخص سے نام رکھوانا بہتر ہے اور عبداللہ بہترین نام ہے اور نام پیدائش کے دن میں رکھا جا سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5612