عمرو ناقد اور ابن ابی عمر نے حدیث بیان کی۔الفاظ عمرو کے ہیں۔دونوں نے کہا: ہمیں سفیان نے آل طلحہ کے آزاد کردہ غلام محمد بن عبدالرحمان سے حدیث بیان کی، انھوں نے کریب سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: (پہلے ام المومنین حضرت) جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام"برہ"تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر جویریہ رکھ دیا۔آپ کو پسند نہ تھا۔کہ اس طرح کہا جائے کہ آپ برہ (نیکیوں و الی) کے ہاں سے نکل گئے۔ابن ابی عمر کی حدیث میں ہے: کریب سے روایت ہے، کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت جویریہ کا نام بره تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر جویریہ رکھا اور آپ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ کہا جائے، آپ کے پاس سے برہ چلی گئی، ابن ابی عمرہ کی روایت میں عن كريب عن ابن عباس
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5606
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ام المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کا نام بَرة (نیکی، اطاعت) تھا، آپ نے بره کی بجائے، جویریہ نام رکھا، کیونکہ اس میں ایک طرف پارسائی کا اظہار ہے تو دوسری طرف بدشگونی کا اندیشہ بھی موجود ہے، لیکن نیک شگون کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہو گا، جبکہ تشکیہ نفس اور اپنی پارسائی کا اظہار مقصود نہ ہو۔