الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ
لباس اور زینت کے احکام
26. باب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ 
26. باب: جانور کی تصویر بنانا حرام ہے اور فرشتوں کا اس گھر میں داخل نہ ہونا جس گھر میں کتا اور تصویر ہو اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5520
قَالَ: فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا يُخْبِرُنِي، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تَمَاثِيلُ "، فَهَلْ سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ ذَلِكَ؟، فَقَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكُمْ مَا رَأَيْتُهُ، فَعَلَ رَأَيْتُهُ خَرَجَ فِي غَزَاتِهِ، فَأَخَذْتُ نَمَطًا، فَسَتَرْتُهُ عَلَى الْبَابِ، فَلَمَّا قَدِمَ فَرَأَى النَّمَطَ عَرَفْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ، فَجَذَبَهُ حَتَّى هَتَكَهُ أَوْ قَطَعَهُ، وَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْنَا أَنْ نَكْسُوَ الْحِجَارَةَ وَالطِّينَ "، قَالَتْ: فَقَطَعْنَا مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ، وَحَشَوْتُهُمَا لِيفًا فَلَمْ يَعِبْ ذَلِكَ عَلَيَّ.
۔ (سعید بن یسار نے) کہا: (یہ حدیث سن کر) میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور کہا: انھوں (ابو طلحہ رضی اللہ عنہ) نےکہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہو تے جس میں کتا ہو۔نہ (اس میں (جہاں کسی طرح کی تصویر یں ہوں۔"کیا آپ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی جو انھوں نے بیان کی؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نہیں۔ (میں نے اس طرح یہ الفاظ نہیں سنے) لیکن میں تمھیں ہو بتا تی ہو ں جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے ہو ئے دیکھا۔میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنے غزوے میں تشریف لے گئے تو میں نے نیچے بچھانے کا ایک مو ٹا ساکپڑا لیا اور دروازے پر اس کا پردہ بنادیا جب آپ آئے اور آپ نے وہ کپڑا دیکھا تو میں نے آپ کے چہرہ انور پر ناپسندیدگی کے آثار محسوس کیے، پھر آپ نے اسے پکڑ کر کھینچا اور اسے پھاڑ دیا اس کے (دو ٹکرے کر دیے اور فرما یا: اللہ نے ہمیں پتھروں اور مٹی کو کپڑے پہنانے کا حکم نہیں دیا۔" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: پھر ہم نے اس کپڑے میں سے دو تکیے (بنانے کے لیے دو ٹکڑے) کاٹ لیے اور میں نے ان دونوں کے اندر کھجوروں کی چھا ل بھر دی۔آپ نے اس کے سبب سے مجھ پر کوئی اعترا ض نہیں فرمایا
حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا، اس ابو طلحہ نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا تصویر و مجسمے ہوں۔ تو کیا آپ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے؟ انہوں نے کہا، نہیں، لیکن میں تمہیں ابھی آپ کا وہ واقعہ سناتی ہوں، جو میرا چشم دید ہے، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے کسی غزوہ میں چلے گئے تو میں نے ایک جھول دار پردہ لیا اور اسے دروازہ کا پردہ بنا دیا تو جب آپ تشریف لائے اور اس زین پوش کو دیکھا تو میں نے آپ کے چہرے پر ناراضگی کے آثار دیکھے تو آپ نے اس کو کھینچ کر پھاڑ ڈالا، یا چیز ڈالا اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہمیں، پتھروں اور مٹی کو کپڑے پہننانے کا حکم نہیں دیا وہ بیان کرتی ہیں، ہم نے اس سے دو تکیے بنا لیے اور میں نے ان میں کھجور کی چھال بھر دی تو اس پر آپ نے اعتراض نہیں فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2107
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5520 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5520  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نمط:
غالیچہ،
بستر کی چادر،
زین پوش،
ہودج پر ڈالے جانے والی اونی چادر۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
دیواروں پر خوبصورتی اور زیبائش کے لیے پردے لٹکانا پسندیدہ فعل نہیں ہے اور تصاویر کو پھاڑ کر،
اگر ان کو پامال کیا جائے،
تو ایسی صورت میں ان میں کوئی حرج نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5520