علی بن مسہر نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو رزین اور ابو صالح سے خبردی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم معنی روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5498
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے تمام صحابہ کرام سے زیادہ روایات منقول ہیں، اس لیے بعض لوگ اس پر حیرت کا اظہار کرتے تھے کہ دوسرے صحابہ کرام کے مقابلہ میں ان کی روایات کیوں اتنی زیادہ ہیں اور یہ اس کثرت سے روایات کیوں بیان کرتے ہیں، ایک جوتا پہن کر چلنے میں بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، حضرت علی، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہم ان کے مخالف تھے، اس لیے انہوں نے فرمایا، تم یہ سمجھتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا ہے۔ ۔ ۔ باقی رہا بعض صحابہ کرام کا ایک جوتا پہن کر چلنا تو انہیں یا تو یہ حدیث پہنچی نہ تھی یا وہ اس کو آداب و اخلاق کی چیز سمجھتے تھے، فقہی اور قانونی طور پر ممنوع نہیں سمجھتے تھے، یعنی نہی تنزیہی قرار دیتے تھے اور تھوڑی دیر تک جہاں کوئی خطرہ نہ ہو ایک جوتے میں چل لیتے تھے۔