نضر بن انس نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے کھا نے کے بارے میں ان سب کی حدیث کے مطا بق روایت کیا۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کھانے کے بارے میں روایت، دوسروں کی طرح بیان کرتے ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5324
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث مختلف راویوں نے کم و بیش اسلوب میں بیان کی ہے، تمام روایات کو جمع کرنے سے اس واقعہ کی پوری تفصیلات سامنے آتی ہیں، کسی ایک آدمی نے مکمل واقعہ، پوری جزئیات کے ساتھ بیان نہیں کیا، اس لیے بعض روایات میں خلا یا تضاد محسوس ہوتا ہے، لیکن تمام روایت کو جمع کرنے سے تمام کڑیاں مل جاتی ہیں۔ اور سب کا مشترکہ مضمون یہی ہے کہ آپ کے ہاتھ لگانے، برکت کی دعا کرنے اور خود تقسیم کرنے سے بہت کم کھانا بہت سے افراد کے لیے کافی ہو گیا، حتی کہ گھر والوں نے خود کھا کر پڑوسیوں کو بھی بھیجا، سب لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا، جس سے معلوم ہوا کبھی کبھی خوب شیر شکم ہو کر کھایا جا سکتا ہے۔