12. باب: سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں۔
سفیان نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی حدیث کے مانند روایت کی اور فرمایا؛"چوہیا گھر والوں کے اوپر گھر کو جلا دیتی ہے۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، اس میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الفويسقه تضرم البيت على اهله“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5249
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث میں آپ نے مختلف اشیاء کے بارے میں ایسی ہدایات دی ہیں کہ اگر انسان ان کی پابندی کرے تو بہت سے دینی اور دنیوی مفاسد سے محفوظ رہتا ہے، لیکن بخاری شریف میں ہر فعل کے ساتھ بسم اللہ پڑھنے کا ذکر ہے کہ ”چراغ بسم اللہ پڑھ کر بجھاؤ، دروازہ بسم اللہ پڑھ کر بند کرو، برتن بسم اللہ پڑھ کر ڈھانپو، مشکیزے کا بسم اللہ پڑھ کر منہ باندھو۔ “ گویا دینی اور دنیوی مفاسد اور خرابیوں سے بچنے کے لیے اللہ کے نام کی پناہ لی گئی ہے، جو انسان ان کی پابندی نہیں کرتا، وہ دنیوی طور پر بھی نقصان اٹھاتا ہے، مثلاً کھلے دروازے سے کوئی ناپسندیدہ آدمی یا جانور داخل ہو کر نقصان پہنچا سکتا ہے، کھلے برتن پر کوئی گندگی یا نجاست گر سکتی ہے، کوئی نقصان دہ کیڑا، سانپ، بچھو، چھپکلی وغیرہ گر سکتی ہے، جلتا چراغ گر کر گھر کو جلا سکتا ہے، جیسا کہ بعض دفعہ سوئی گیس کھلا چھوڑا گیا، رات کو وہ کس وقت آنا بند ہوا، پھر دوبارہ آ گیا تو کمرے میں سونے والے، اس کی بدبو پھیلنے سے مر گئے، اس طرح رات بھر بجلی کا بلاوجہ جلنا اسراف و تبذیر کا باعث بنتا ہے۔