سعید بن مسروق نے کہا: شعبی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نہرین (کے قصبے) میں ہمارے ہمسائے اور ہمارے پاس آنے جانے و الے قریبی ساتھی تھے۔انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا کہ میں شکار پر اپنا کتا چھوڑتا ہوں۔پھر اپنے کتے کے ساتھ ایک اورکتا بھی دیکھتاہوں کہ اس نے اس کو شکار کرلیا ہے۔اور مجھے یہ نہیں پتہ کہ (اصل میں) ان دونوں میں سے کس نے شکار کیا ہے۔آپ نے فرمایا؛"پھر تم (اس کو) مت کھاؤ، کیونکہ تم نے اپنے کت پر بسم اللہ پڑھی ہے، دوسرے پر نہیں پڑھی۔"
امام شعبہ بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالی عنہ سے نہرین مقام پر ہمارے پڑوسی، جگری دوست اور ہم نشین تھے، سنا کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، میں اپنا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں اور اپنے کتے کے ساتھ ایک اور کتا پاتا ہوں، وہ شکار کر چکا ہے، میں نہیں جانتا، کس نے شکار کیا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نہ کھاؤ، کیونکہ تو نے اپنے کتے پر اللہ کا نام لیا ہے اور دوسرے پر اللہ کا نام نہیں لیا۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4979
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) دَخِيل: شریک کار، جو انسان کے معاملات میں حصہ لے۔ (2) رَبِيط: ملازم، ہر وقت ساتھ رہنے والا، یا اپنے آپ کو دنیا سے کاٹ کر عبادت کے لیے وقف کرلیا ہو۔ (3) نَهرَين: جگہ کا نام ہے۔ فوائد ومسائل: ان حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے، اگر دوسرے کتے کے مالک نے بھی بسم اللہ پڑھ کر اپنا کتا چھوڑا ہو اور وہ بھی پہنچ جائے تو پھر وہ شکار کھانا جائز ہو گا۔