قعنب نے علقمہ بن مرثد سے اسی سند کے ساتھ روایت کی: "اور فرمایا: (اسے کہا جائے گا کہ) تم اس کی نیکیوں میں سے جو چاہو لے لو" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: "تم کیا سمجھتے ہو؟"
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، فرمایا: ”اس کی نیکیوں میں سے جو چاہو لے لو“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف رخ کر کے فرمایا: ”تو تمہارا کیا خیال ہے؟“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4910
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: جس طرح انسان اپنی ماں کی عزت واحترام کرتا ہے، اسے نظر بد سے نہیں دیکھتا اور اس کے ساتھ قابل اعتراض خلوت و گفتگو نہیں کرتا اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتا ہے، اس کی ضروریات کو پوری کرتا ہے، تو جہاد سے پیچھے رہ کر مجاہدین کی نیابت کرنے والوں کو ان کی بیویوں کے ساتھ اپنی ماؤں والا طرز عمل اختیارکرنا ہوگا اور اگر کوئی انسان خیانت کا مرتب ہوگا، ان کی عزت و ناموس پامال کرے گا، یا مالی خیانت کرے گا، تو یہ اس قدر سنگین جرم ہے کہ مجاہد کو اس خائن کی تمام نیکیاں لینے کا اختیار ملے گا اور وہ اس کی کوئی نیکی چھوڑنے کا روادار نہیں ہوگا۔