الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
16. باب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ».
16. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کہ جو مال ہم چھوڑ جائیں اس کا کوئی وارث نہیں بلکہ وہ صدقہ ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 4581
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ فَاطِمَةَ، وَالْعَبَّاسَ أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَمِسَانِ مِيرَاثَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَهُ مِنْ فَدَكٍ وَسَهْمَهُ مِنْ خَيْبَرَ، فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ فَعَظَّمَ مِنْ حَقِّ أَبِي بَكْرٍ، وَذَكَرَ فَضِيلَتَهُ وَسَابِقَتَهُ ثُمَّ مَضَى إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَبَايَعَهُ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَى عَلِيٍّ، فَقَالُوا: أَصَبْتَ وَأَحْسَنْتَ، فَكَانَ النَّاسُ قَرِيبًا إِلَى عَلِيٍّ حِينَ قَارَبَ الْأَمْرَ الْمَعْرُوفَ.
4581. معمر نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت کی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا اور حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے، وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکے سے اپنی وراثت کا مطالبہ کر رہے تھے، اس وقت وہ آپ کی فدک کی زمین اور خیبر سے آپ کے حصے کا مطالبہ کر رہے تھے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان دونوں سے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔۔ انہوں نے بھی زہری سے عقیل کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اٹھے، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے حق کی عظمت بیان کی اور ان کی فضیلت اور (اسلام میں) سبقت کا ذکر کیا، پھر وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف گئے اور ان کی بیعت کی، اس پر لوگ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف آئے اور کہنے لگے: آپ نے درست کیا، بہت اچھا کیا۔ جب وہ (حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ) امارت اور (اس کے حوالے سے) پسندیدہ روش کے قریب ہوئے تو لوگ بھی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے قریب ہو گئے۔
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا اور حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ سے اپنا حصہ کا مطالبہ کرنے کے لیے آئے، وہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فدک کی زمین اور خیبر کا حصہ کا مطالبہ کر رہے تھے تو ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے دونوں سے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، ہاں اتنا فرق ہے کہ معمر کہتے ہیں، پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہوئے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے عظیم حق کو بیان کیا، ان کی فضیلت کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے، آپ نے درست کیا اور آپ نے اچھا کام کیا اور جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ معروف بات کے قریب ہوئے تو لوگ ان کے قریب آ گئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1759
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة