الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4576
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فے کا مال امیر کے تصرف میں ہوتا ہے اور وہ اسے مسلمانوں کے مفادات کے حصول کے لیے خرچ کرتا ہے اور اس سے جنگی سازوسامان خرید سکتا ہے اور اس سے خمس نہیں نکالا جاتا۔ اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ سال بھر کا نفقہ رکھ لینا توکل کے منافی نہیں ہے، جمہور کا یہی موقف ہے، لیکن امام شافعی کے نزدیک فئی سے بھی خمس نکالا جائے گا اور وہ خمس کے حقداروں میں تقسیم ہو گا، باقی مال امام کے اختیار میں ہو گا، جہاں مناسب سمجھے گا، خرچ کرے گا، اپنے گھر کے لیے نان و نفقہ بھی رکھ سکے گا۔