الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
5. باب مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَا:
5. باب: جو شخص زنا کا اعتراف کر لے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4433
حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ ، أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ حَدَّثَهُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ " أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَا، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَدَعَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ: أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا، فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا، فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَقَدْ زَنَتْ، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَى؟ "،
ہشام نے مجھے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوقلابہ نے حدیث بیان کی کہ انہیں ابومہلب نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، وہ زنا سے حاملہ تھی، اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں (شرعی) حد کی مستحق ہو گئی ہوں، آپ وہ حد مجھ پر نافذ فرمائیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلوایا اور فرمایا: "اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو، جب یہ بچے کو جنم دے تو اسے میرے پاس لے آنا۔" اس نے ایسا ہی کیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کے کپڑے اس پر کس کر باندھ دیے گئے، پھر آپ نے حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کی: اللہ کے نبی! آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں گے حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: "اس نے یقینا ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ کے ستر گھروں کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو ان کے لیے بھی کافی ہو جائے گی۔ اور کیا تم نے اس سے بہتر (کوئی) توبہ دیکھی ہے کہ اس نے اللہ (کو راضی کرنے) کے لیے اپنی جان قربان کر دی ہے
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جہینہ قبیلہ کی ایک عورت، جو حاملہ تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اے اللہ کے نبی! میں قابل حد جرم کا ارتکاب کر چکی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حد قائم کریں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سرپرست کو بلایا اور فرمایا: اس سے اچھا سلوک کرنا اور جب یہ بچہ جن لے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ اس نے ایسے ہی کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اس کے کپڑے اس پر باندھ دئیے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھانی چاہی، جس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ سے پوچھا، آپ اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے؟ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! حالانکہ یہ زنا کر چکی ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، اس نے اس قدر عظیم توبہ کی ہے، اگر اہل مدینہ کے ستر افراد کو دی جائے تو ان کے لیے کافی ہو جائے، کیا تو نے اس سے بہتر توبہ پائی ہے کہ اس نے اللہ کے لیے اپنی جان قربان کر دی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1696
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرىلقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم وهل وجدت توبة أفضل من أن جادت بنفسها لله
   صحيح مسلمامرأة من جهينة أتت نبي الله وهي حبلى من الزنى فقالت يا نبي الله أصبت حدا فأقمه علي فدعا نبي الله وليها فقال أحسن إليها فإذا وضعت فأتني بها ففعل فأمر بها نبي الله فشكت عليها ثيابها ثم أمر بها فرجمت
   جامع الترمذيلقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم وهل وجدت شيئا أفضل من أن جادت بنفسها لله
   سنن أبي داودلقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوسعتهم
   سنن ابن ماجهأمر بها فشكت عليها ثيابها ثم رجمها ثم صلى عليها
   المعجم الصغير للطبراني أتصلي عليها وقد زنت ورجمتها ؟ ! فقال النبى صلى الله عليه وآله وسلم : لقد تابت توبة لو تاب بها سبعون من أهل المدينة لقبل منهم ، هل وجدت أفضل أن جادت بنفسها ؟