یزید بن زریع نے کہا: ہمیں عبداللہ بن عون نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب وہ دن تھا، (جس کا آگے ذکر ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے اور ایک انسان نے اس کی لگام پکڑ لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے؟" لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا یہ قربانی کا دن نہیں؟" ہم نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! فرمایا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں، فرمایا: "کیا یہ ذوالحجہ نہیں؟" ہم نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کون سا شہر ہے؟" ہم نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ کہا: ہم نے خیال کیا کہ آپ اس کے (معروف) نام کے سوا اسے کوئی اور نام دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا یہ البلدہ (حرمت والا شہر) نہیں؟" ہم نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ تمہارے خوب، تمہارے مال اور تمہاری ناموس (عزتیں) تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس شہر میں، اس مہینے میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے، یہاں موجود شخص غیر موجود کو یہ پیغام پہنچا دے۔" کہا: پھر آپ دو چتکبرے (سفید و سیاہ) مینڈھوں کی طرف مڑے، انہیں ذبح کیا اور بکریوں کے گلے کی طرف (آئے) اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم فرمایا۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب وہ دن (قربانی کا دن) آیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھ گئے اور ایک انسان نے اس کی نکیل پکڑ لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟“ لوگوں نے جواب دیا، اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں حتی کہ ہم نے یہ خیال کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا نام، اس کے نام کے علاوہ رکھیں گے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا قربانی کا دن نہیں ہے؟“ ہم نے کہا، ضرور، اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”تو یہ مہینہ کون سا ہے؟“ ہم نے کہا، اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ذوالحجہ نہیں ہے؟“ ہم نے عرض کیا، کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”تو یہ کون سا شہر ہے؟“ حتی کہ ہم نے خیال کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کا کوئی اور نام رکھیں گے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا البلدہ (مکہ) نہیں ہے؟“ ہم نے کہا، جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تمہارے خون، مال اور عزتیں تم پر حرام ہیں، جس طرح یہ دن، تمہارے اس ماہ میں، تمہارے اس شہر میں حرام ہے تو موجود، غیر موجود تک پہنچا دے۔“ راوی کہتے ہیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم دو سرمئی مینڈھوں کی طرف پلٹے اور انہیں ذبح کیا اور بکریوں کے ایک گلے (گروہ) کی طرف پلٹے اور انہیں ہمارے درمیان تقسیم فرمایا۔