الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ
قتل کی ذمہ داری کے تعین کے لیے اجتماعی قسموں، لوٹ مار کرنے والوں (کی سزا)، قصاص اور دیت کے مسائل
7. باب بَيَانِ إِثْمِ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ:
7. باب: جس نے پہلے خون کی بنا ڈالی اس کے گناہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4380
وَحَدَّثَنَاهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَفِى حَدِيثِ جَرِيرٍ وَعِيسَى بْنِ يُونُسَ «‏‏‏‏لأَنَّهُ سَنَّ الْقَتْلَ» .‏‏‏‏ لَمْ يَذْكُرَا أَوَّلَ.
جریر، عیسیٰ بن یونس اور سفیان سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور جریر اور عیسیٰ بن یونس کی حدیث میں ہے: "کیونکہ اس نے قتل کا طریقہ نکالا تھا۔" ان دونوں نے "اول" کا لفظ بیان نہیں کیا
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ کی سندوں سے اعمش کی مذکورہ بالا سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، جریر اور عیسیٰ بن یونس کی حدیث میں یہ لفظ ہے کیونکہ اس نے قتل کا طریقہ جاری کیا۔ اوّل
ترقیم فوادعبدالباقی: 1677
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4380 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4380  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
معروف و مشہور یہ ہے کہ حضرت آدم کے بیٹے قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر ڈالا تھا،
اگرچہ بعض افراد نے ہابیل کو قاتل ٹھہرایا ہے،
تورات سے اکثریت کے قول ہی کی تصدیق ہوتی ہے۔
اور قرآن کے بیان سے معلوم ہوتا ہے،
اس کا پس منظر محض حسد و عناد ہے کہ ہابیل کی قربانی کیوں قبول ہوئی،
میری قربانی کیوں قبول نہیں ہوئی،
اس طرح حسد و عناد کی بنیاد پر قتل کی دھمکی دی،
واقعہ کی تفصیل سورہ مائدہ کی آیات میں موجود ہے اور اس حدیث سے یہ اصول اور قاعدہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی انسان برے کام کا آغاز کرتا ہے اور اسے دیکھ کر دوسرے افراد اس جرم و گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں تو اس کو ان سب افراد کے جرم و گناہ میں سے حصہ ملتا ہے،
کیونکہ یہ سبب یا باعث بنا ہے،
دوسروں کو اس نے یہ راہ دکھائی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4380