الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
2. باب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
2. باب: ایک تہائی مال کی وصیت کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 4218
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنَ الثُّلُثِ إِلَى الرُّبُعِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ " وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ.
عیسیٰ بن یونس، وکیع اور ابن نمیر سب نے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: کاش لوگ تہائی سے کم کر کے چوتھائی کی وصیت کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "تہائی (تک کی وصیت کرو)، اور تہائی بھی زیادہ ہے وکیع کی حدیث میں "بڑا ہے" یا "زیادہ ہے" کے الفاظ ہیں
امام اپنے تین اساتذہ کی تین سندوں سے، ہشام بن عروہ کے واسطہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ اگر لوگ تہائی میں کمی کر کے، چوتھائی مال کے بارے میں وصیت کر لیں، (تو بہت ہے) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، تہائی، اور تہائی بہت ہے۔ وکیع کی روایت میں ہے، بڑا ہے یا بہت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1629
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاريالثلث والثلث كثير
   صحيح مسلمالثلث والثلث كثير
   سنن ابن ماجهالثلث كبير أو كثير
   سنن النسائى الصغرىالثلث والثلث كثير
   مسندالحميديالثلث والثلث كثير

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4218 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4218  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض صحابہ و تابعین سے چوتھائی سے بھی کم کرنے کے اقوال منقول ہیں،
اصل چیز یہ ہے،
کہ وصیت کرنے والا اپنے ترکہ کی مقدار اور اپنے ورثاء کی تعداد اور ان کی ضروریات کا لحاظ کرتے ہوئے،
تہائی سے کم کرے گا،
لیکن اپنی زندگی میں فی سبیل اللہ یا نیک کاموں میں جس قدر چاہے صرف کر سکتا ہے،
اس پر کوئی قدغن نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4218   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:531  
531- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اگر لوگ وصیت کے بارے میں ایک چوتھائی حصے پر اکتفاء کریں، تو یہ میرے نزدیک زیادہ بسندیدہ ہوگا، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ایک تہائی (کے بارے میں وصیت کرنے کی اجازت ہے) ویسے ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:531]
فائدہ:
اس حدیث میں وصیت کی حد متعین کی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تیسرے حصے کی وصیت کرنا درست ہے، اس سے زیادہ کی وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔ افسوس کہ بعض لوگ غصے میں آ کر یا کسی سے زیادہ محبت کی غرض سے سارے مال ہی کی وصیت کر جاتے ہیں، یہ گناہ ہے، اور مؤثر بھی نہیں ہے، جو شخص ایسی وصیت کر دے تو اس کی وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 531