مروان فزاری نے ہمیں حمید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا۔۔۔ آگے اسی کے مانند بیان کیا، مگر انہوں نے کہا: "بلاشبہ سب سے افضل جس کے ذریعے سے تم علاج کراؤ، پچھنے لگوانا اور عود بحری (کا استعمال) ہے اور تم اپنے بچوں کو گلا دبا کر (مَل کر) تکلیف نہ دو۔"
حمید بیان کرتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے سینگی لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا گیا؟ تو انہوں نے مذکورہ بالا واقعہ سنایا، اور بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری دواؤں میں سے بہترین دوا سینگی لگوانا ہے، اور عود بحری بھی ہے اور تم گلا دبا کر بچوں کو تکلیف نہ دو۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4039
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: (1) قسط يا كست کی دو قسمیں ہیں: (1) ہندی جو سیاہ ہوتی ہے۔ (2) بہری جو سفید ہوتی ہے، اور ہندی کا مزاج زیادہ گرم ہے، اور بہری کم گرم ہے، اس لیے زیادہ گرم دوا مطلوب ہو تو ہندی کھلائی جائے گی وگرنہ بہری، یہ گرم خشک دوا ہے، اس لیے سرد تر بیماروں میں زیادہ مفید ہے۔ (2) جب بچہ کا حلق درد کرتا ہے، جسے عُذرۃ (گلے پڑنا) کہتے ہیں، عورتیں عام طور پر اس بیماری میں گلا دباتی ہیں، جس سے بچے کو تکلیف ہوتی ہے، اس لیے آپﷺ نے فرمایا: اس عمل کی بجائے اسے عود کھلاؤ۔