عمار بن رزَیق نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: ”وہ اسے کاشت کرے یا کسی اور آدمی کو کاشتکاری کے لیے دے۔“
امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں مگر اس میں یہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خود کاشت کرے یا کسی آدمی کو کاشت کے لیے دے دے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3927
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے محض اس خاطر زمین ٹھیکہ پر دینی شروع کر دی کہ شاید، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نیا فرمان جاری کیا ہو جس کا مجھے پتہ نہ چل سکا ہو، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، حالانکہ آپﷺ نے صرف مخصوص صورت سے منع فرمایا تھا۔ ہر ایک صورت سے نہیں۔